Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
افنیتن
(Worm Wood)
(Artemisia Absinthium)
فیملی۔
N.O.Compositae
دیگرنام۔
عربی میں خزق ،فارسی میں مردہ،بلوچی میں ترخ،ہندی میں مجری،مستیارہ،کرمالہ،سنسکرت میں ناگ ومنی اور انگریزی میں ورم وڈ ۔
ماہیت۔
ایک بوٹی ہے جو زمین پرپھیلتے ہوئے ایک یا دو تین فٹ تک اونچی ہوجاتی ہے۔شاخیں ایک فٹ سے تین لمبی جن پر سفید روآں ہوتا ہے۔اس کی چھال
سرخی مائل بادامی رنگ کی ہوتی ہے۔پتے دونوں طرف ملائم روئیں دار ریشم کی طرح سفیدی لئے ہوئے سبز اور کٹے ہوئے ہوتے ہیں۔پھولوں کی بہت سی
گنڈیاں سفیدی مائل زرد ہوتی ہیں۔پھول چھوٹے گول سفیدی مائل دانے ہوتے ہیں۔جن کے اندرتخم بھرے ہوتے ہیں۔پتے اورپھول دونوں دواء مستعمل
ہیں۔
بو۔
تمام حصوں سے تیز خوشبو۔
ذائقہ۔
سخت کڑوا۔
مقام پیدائش۔
پاکستان میں صوبہ بلوچستان،چترال،گلگت،جبکہ افغانستان میں پانچ ہزار سے سات ہزار تک فٹ کی بلندیو ں پر ہوتی ہیں۔اس کے علاوہ بھارت میں اتر پردیش
تبت،کمایوں،افریقہ،امریکہ،پورپ،سائبریا میں پائی جاتی ہیں۔
مزاج۔
گرم خشک بدرجہ دوم۔
افعال۔
محلل‘مفتح،مدربول و حیض ،قاتل کرم شکم،مسکن درد ،مقوی معدہ،مقو ی جگر،مقوی دماغ ،دافع بخار،۔
استعمال۔
قدیم اطباء سے لے کر آج تک افنیتین کو امراض جگر مثلاًورم جگر اور استسقاء کے علاوہ پرانے بخاروں میں بکثرت استعمال کرتے ہیں۔
افنین کونبتی بخاروں میں بخاری کو روکنے کیلئے استعمال کرنے میں اس کے علاوہ ضعف معدہ ہضم ،کرم شکم،کے ازالہ کیلئے کرتے ہیں۔
(Worm Wood)
(Artemisia Absinthium)
فیملی۔
N.O.Compositae
دیگرنام۔
عربی میں خزق ،فارسی میں مردہ،بلوچی میں ترخ،ہندی میں مجری،مستیارہ،کرمالہ،سنسکرت میں ناگ ومنی اور انگریزی میں ورم وڈ ۔
ماہیت۔
ایک بوٹی ہے جو زمین پرپھیلتے ہوئے ایک یا دو تین فٹ تک اونچی ہوجاتی ہے۔شاخیں ایک فٹ سے تین لمبی جن پر سفید روآں ہوتا ہے۔اس کی چھال
سرخی مائل بادامی رنگ کی ہوتی ہے۔پتے دونوں طرف ملائم روئیں دار ریشم کی طرح سفیدی لئے ہوئے سبز اور کٹے ہوئے ہوتے ہیں۔پھولوں کی بہت سی
گنڈیاں سفیدی مائل زرد ہوتی ہیں۔پھول چھوٹے گول سفیدی مائل دانے ہوتے ہیں۔جن کے اندرتخم بھرے ہوتے ہیں۔پتے اورپھول دونوں دواء مستعمل
ہیں۔
بو۔
تمام حصوں سے تیز خوشبو۔
ذائقہ۔
سخت کڑوا۔
مقام پیدائش۔
پاکستان میں صوبہ بلوچستان،چترال،گلگت،جبکہ افغانستان میں پانچ ہزار سے سات ہزار تک فٹ کی بلندیو ں پر ہوتی ہیں۔اس کے علاوہ بھارت میں اتر پردیش
تبت،کمایوں،افریقہ،امریکہ،پورپ،سائبریا میں پائی جاتی ہیں۔
مزاج۔
گرم خشک بدرجہ دوم۔
افعال۔
محلل‘مفتح،مدربول و حیض ،قاتل کرم شکم،مسکن درد ،مقوی معدہ،مقو ی جگر،مقوی دماغ ،دافع بخار،۔
استعمال۔
قدیم اطباء سے لے کر آج تک افنیتین کو امراض جگر مثلاًورم جگر اور استسقاء کے علاوہ پرانے بخاروں میں بکثرت استعمال کرتے ہیں۔
افنین کونبتی بخاروں میں بخاری کو روکنے کیلئے استعمال کرنے میں اس کے علاوہ ضعف معدہ ہضم ،کرم شکم،کے ازالہ کیلئے کرتے ہیں۔
جالی ہونے کی وجہ سے اس کاباریک سفوف شہد کے ہمراہ جلد کے داغ دھبوں کو دورکرتاہے۔
ضعف دماغؓ مرگی،رعشہ،فالج،لقوہ،استرخاوغیرہ کی مانندعصبی اور دماغی امراض کے علاوہ بواسیر میں بھی مستعمل ہے۔مراق و مالیخولیا میں بھی مفید
ہے۔دردگو میں اس کے جوشاندے کابھپارہ رہتے ہیں۔ورم جگر ،ورم طحال ،پرانے بخاروں ،نوبتی بخاروں ،احتباس طمت اور تنگی حیض میں
اس کا جوشاندہ خاص اثر اور نفع رکھتا ہے۔
روغن بادام میں پکا کر کان میں ڈالنا بہرے پن ،کان کے زخموں اور درد گوش کیلئے مفید ہے۔جس جگہ افنتین کو دھونی دی جائے وہاں کیڑے مکوڑے
بھاگ جاتے ہیں۔اور افنتین کو کپڑوں یا کتا بوں میں رکھا جائے تو کیڑا نہیں لگتا ہے۔افنتیں کا پانی سیاہی میں ڈال دیں تو اس کی بو ختم ہو جاتی ہے۔
اور عرصہ تک پیدا نہیں ہوتی۔
نفع خاص۔
نافع حمیات مرکب و بلغمیہ ۔
مضر۔
مصلح۔
شربت انار اور انیسون۔
مقدارخوراک۔.
دو سے پانچ گرام (ماشہ)۔
مزید تحقیقات۔
ڈیڈھ فیصدی والے ٹائل آئل ،اڑنے والے تیل،ایب سن تھن،نصف ایک کڑوا جوہر رال کی طرح ،پانچ فیصد سبز رال،سٹونین خفیف مقدار میں بعض
دھا تیں مثلاً فولاد وغیرہ۔
مرکب۔
عرق افنتین،سفوف افبیتین وغیرہ،سفوف افبنتن وغیرہ۔
ضعف دماغؓ مرگی،رعشہ،فالج،لقوہ،استرخاوغیرہ کی مانندعصبی اور دماغی امراض کے علاوہ بواسیر میں بھی مستعمل ہے۔مراق و مالیخولیا میں بھی مفید
ہے۔دردگو میں اس کے جوشاندے کابھپارہ رہتے ہیں۔ورم جگر ،ورم طحال ،پرانے بخاروں ،نوبتی بخاروں ،احتباس طمت اور تنگی حیض میں
اس کا جوشاندہ خاص اثر اور نفع رکھتا ہے۔
روغن بادام میں پکا کر کان میں ڈالنا بہرے پن ،کان کے زخموں اور درد گوش کیلئے مفید ہے۔جس جگہ افنتین کو دھونی دی جائے وہاں کیڑے مکوڑے
بھاگ جاتے ہیں۔اور افنتین کو کپڑوں یا کتا بوں میں رکھا جائے تو کیڑا نہیں لگتا ہے۔افنتیں کا پانی سیاہی میں ڈال دیں تو اس کی بو ختم ہو جاتی ہے۔
اور عرصہ تک پیدا نہیں ہوتی۔
نفع خاص۔
نافع حمیات مرکب و بلغمیہ ۔
مضر۔
مصلح۔
شربت انار اور انیسون۔
مقدارخوراک۔.
دو سے پانچ گرام (ماشہ)۔
مزید تحقیقات۔
ڈیڈھ فیصدی والے ٹائل آئل ،اڑنے والے تیل،ایب سن تھن،نصف ایک کڑوا جوہر رال کی طرح ،پانچ فیصد سبز رال،سٹونین خفیف مقدار میں بعض
دھا تیں مثلاً فولاد وغیرہ۔
مرکب۔
عرق افنتین،سفوف افبیتین وغیرہ،سفوف افبنتن وغیرہ۔
www.sayhat.net
افیون(افیم)
(Opium)
لاطینی میں۔
Papversonmniferum
خاندان،
Papaveracea
دیگرنام۔
عربی میں لبن خشخاش گجراتی میں اپو،جھڑجاتی میں اور ڈوڈہ پختہ ہوجاتا ہے۔تو اس پھل یعنی ڈوڈہ کو شگاف دینے سے سفید رنگ کا دودھ جو خشک ہوکر سیاہ ہوجاتا ہے۔
(Opium)
لاطینی میں۔
Papversonmniferum
خاندان،
Papaveracea
دیگرنام۔
عربی میں لبن خشخاش گجراتی میں اپو،جھڑجاتی میں اور ڈوڈہ پختہ ہوجاتا ہے۔تو اس پھل یعنی ڈوڈہ کو شگاف دینے سے سفید رنگ کا دودھ جو خشک ہوکر سیاہ ہوجاتا ہے۔
یا خشک شدہ پھلوں پرجم ہوا مواد کھرچ کر علیحدہ کر لیتے ہیں۔یہی افیون کہلاتی ہے۔
پوداپو ست ایک برس کا لگ بھگ تین چار فٹ اونچا اور تنا سبز ملائم ،چکنا چمکدار اور پتے چوڑے ملائم اور کنارے دار ہوتے ہیں۔پھول سفید یا نیلے یا جامنی رنگ
کے صورت پھول کے درمیان حصے سے نکلتے ہیں اور بڑھتے بڑھتے دو تین انچ قطر کے ہو جاتے ہیں۔شروع میں سبز اور بعد میں زردان کے اوپر کالے کالے دھبے
ہوجاتے ہیں۔نیلے پھول والے ڈوڈوے قدرے چھوٹے لیکن ان میں افیون کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان کے شمالی پہاڑی علاقوں میں راجستھان ،پنجاب،اترپردیش،مدھیہ پردیش،مالوہ اور آسام میں عموماً پیدا ہوتی ہے۔برما،نیپال ،فاسفورس ،مصر میں بھی پیدا ہوتی
ہوتی ہے۔
نوٹ۔
اس کے پودے کیلئے لائسنس کی ضرورت ہوتی ہے۔اور حکومت کی نگرانی میں دیکھ بھال اور اکٹھا کی جاتی ہے۔لیکن بعض کوٹھیوں میں اس کے پودے پھولوں کی خوبصورتی
کیلئے لگائے جاتے ہیں۔پھل کے چھلکے کو پوست ڈوڈا ،تخم کو خشخاش اور رس کو افیون کہاجاتاہے۔یہ تمام اجزاء بطور دواء استعمال ہوتی ہے۔
رنگ۔
سیاہی مائل بھوری ۔
ذائقہ۔
تلخ اور منشی ۔
مزاج۔
سردو خشک بدرجہ چہارم۔
افعال۔
منوم،مسکن ہونے کی وجہ سے درد سر ،درد اعصاب ،ذات الجنب ،درد کمروجع المفاصل ،درد دندان ،درد گوش و چشم،عرق النساء اور تمام اعضا کے اوجاع کو تسکین دینے
مستعمل ہے۔منوم ہونے کی وجہ سے سر سام، مالیخولیا،جنون،سہروغیرہ اور اوجاع باطنی میں کھلاتے ہیں۔جس کی وجہ سے مریض کو نیند آجاتی ہے۔معدہ کے منہ
و آمعاء پر اثرانداز ہوکر رطوبت میں کمی ہوجاتی ہے۔جس کی وجہ سے حلق ،زبان خشک ہوجاتے ہیں یعنی اندرونی استعمال سے حس حرکت رطوبت کی تراوش
میں کمی آجاتی ہے۔بھوک کم ہوجاتی ہے۔معدہ میں درد کو تسکین دیتی ہے اورقے بند ہوجاتی ہے۔اور اگر افیون زیادہ مقدار میں دی جائے تو قے
آور ادویہ مثلاًرائی وغیرہ سے بھی قے نہیں ہوتی۔آمعاء پرا ثر انداز ہوکر ان کی حرکت دودیہ کو موقوف کرکے سخت قبض کر دیتی ہے اور درد کو دور کرتی ہے۔
جگر پراثر اندازہوکر اس کے فعل کو ست کر دیتی ہے جس کی وجہ سے صفراوی تراوش بند ہوکر پاخانہ مٹیالہ اور پھیکا ہوجاتا ہے۔پرقان ہوجانے کے علاوہ پیشاب میں شکر
یوریا اور کاربولک ایسڈ کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔
بچوں کو پہلے زمانے میں ماں افیون بہت کم مقدار میں دے دیتی تھی ۔اب تو یہ مشکل سے ملتی ہے۔اس لیے زیادہ استعمال نہیں ہوتی۔پھر بھی بچے کو افیون بہت جلد متاثر کرتی
لہٰذا احتیاط ضروری ہے۔
علامات زہر افیون۔
بے حسی آنکھوں کی پتلیاں سکڑی ہوئیں۔جلد ٹھنڈی اور چپیچی ،چہرہ اور اب نیلگوں ،قبض کمزور اور ست و بے قاعدہ ،سانس خراٹے دار اور مالآخروم یعنی
سانس آہستہ ہوکر بند ہوجاتا ہے۔
مسموم کا علاج۔
پوداپو ست ایک برس کا لگ بھگ تین چار فٹ اونچا اور تنا سبز ملائم ،چکنا چمکدار اور پتے چوڑے ملائم اور کنارے دار ہوتے ہیں۔پھول سفید یا نیلے یا جامنی رنگ
کے صورت پھول کے درمیان حصے سے نکلتے ہیں اور بڑھتے بڑھتے دو تین انچ قطر کے ہو جاتے ہیں۔شروع میں سبز اور بعد میں زردان کے اوپر کالے کالے دھبے
ہوجاتے ہیں۔نیلے پھول والے ڈوڈوے قدرے چھوٹے لیکن ان میں افیون کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان کے شمالی پہاڑی علاقوں میں راجستھان ،پنجاب،اترپردیش،مدھیہ پردیش،مالوہ اور آسام میں عموماً پیدا ہوتی ہے۔برما،نیپال ،فاسفورس ،مصر میں بھی پیدا ہوتی
ہوتی ہے۔
نوٹ۔
اس کے پودے کیلئے لائسنس کی ضرورت ہوتی ہے۔اور حکومت کی نگرانی میں دیکھ بھال اور اکٹھا کی جاتی ہے۔لیکن بعض کوٹھیوں میں اس کے پودے پھولوں کی خوبصورتی
کیلئے لگائے جاتے ہیں۔پھل کے چھلکے کو پوست ڈوڈا ،تخم کو خشخاش اور رس کو افیون کہاجاتاہے۔یہ تمام اجزاء بطور دواء استعمال ہوتی ہے۔
رنگ۔
سیاہی مائل بھوری ۔
ذائقہ۔
تلخ اور منشی ۔
مزاج۔
سردو خشک بدرجہ چہارم۔
افعال۔
منوم،مسکن ہونے کی وجہ سے درد سر ،درد اعصاب ،ذات الجنب ،درد کمروجع المفاصل ،درد دندان ،درد گوش و چشم،عرق النساء اور تمام اعضا کے اوجاع کو تسکین دینے
مستعمل ہے۔منوم ہونے کی وجہ سے سر سام، مالیخولیا،جنون،سہروغیرہ اور اوجاع باطنی میں کھلاتے ہیں۔جس کی وجہ سے مریض کو نیند آجاتی ہے۔معدہ کے منہ
و آمعاء پر اثرانداز ہوکر رطوبت میں کمی ہوجاتی ہے۔جس کی وجہ سے حلق ،زبان خشک ہوجاتے ہیں یعنی اندرونی استعمال سے حس حرکت رطوبت کی تراوش
میں کمی آجاتی ہے۔بھوک کم ہوجاتی ہے۔معدہ میں درد کو تسکین دیتی ہے اورقے بند ہوجاتی ہے۔اور اگر افیون زیادہ مقدار میں دی جائے تو قے
آور ادویہ مثلاًرائی وغیرہ سے بھی قے نہیں ہوتی۔آمعاء پرا ثر انداز ہوکر ان کی حرکت دودیہ کو موقوف کرکے سخت قبض کر دیتی ہے اور درد کو دور کرتی ہے۔
جگر پراثر اندازہوکر اس کے فعل کو ست کر دیتی ہے جس کی وجہ سے صفراوی تراوش بند ہوکر پاخانہ مٹیالہ اور پھیکا ہوجاتا ہے۔پرقان ہوجانے کے علاوہ پیشاب میں شکر
یوریا اور کاربولک ایسڈ کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔
بچوں کو پہلے زمانے میں ماں افیون بہت کم مقدار میں دے دیتی تھی ۔اب تو یہ مشکل سے ملتی ہے۔اس لیے زیادہ استعمال نہیں ہوتی۔پھر بھی بچے کو افیون بہت جلد متاثر کرتی
لہٰذا احتیاط ضروری ہے۔
علامات زہر افیون۔
بے حسی آنکھوں کی پتلیاں سکڑی ہوئیں۔جلد ٹھنڈی اور چپیچی ،چہرہ اور اب نیلگوں ،قبض کمزور اور ست و بے قاعدہ ،سانس خراٹے دار اور مالآخروم یعنی
سانس آہستہ ہوکر بند ہوجاتا ہے۔
مسموم کا علاج۔
سٹامک ٹیوب کے ذریعے یاقے کروائیں اور پوٹاشیم پرمیگانیٹ کوپانی میں حل کرکے دیں۔مسموم کو سونے نہ دیں۔اس کی چٹکیاں لے کے جگا تے رہے۔سر
سینہ پیٹ وغیرہ پر سرد پانی کے چھٹے دیتے رہیں۔امونیا سنگھا ئیں ،ایٹر وپین کی جلدی پچکاری کریں ۔یہ بات یاد رکھیں کہ پوٹاشیم پرمیگانیٹ اس وقت ہی
مفید ہے۔جب افیون یا مارفین معدہ میں موجود ہو بعد میں اس کا اثرنہیں ہوتا ۔ایسی صورت میں جند ہید ستر یا ہینگ یا زعفران پانی میں حل کرکے پلائیں۔
تو اس کا اثر زائل ہوجائے گا۔
کیمیاوی صفات۔
مارفین پانچ سے بارہ فیصد ،تقریباًکوڈین تین سے چار فیصد ،تھے بے ٹین تین فیصد ،پے پے ورین اعشاریہ پانچ سے ایک فیصد ،تارسی این اعشاریہ دو
ایک فیصد تک،سپوڈ مارفین،کوڈے مین،کراپ،ٹوپین،لاڈے نوسین ،گونوس کوپیسن،پروٹوپین،میکونی،ڈین،لین تھو پینسن،ہائیڈروکوٹارنین،راہی اے
ڈبن زین تھے لین۔
الکلائیڈ ثانویہ ۔
پیومارفین،آکسڈائی مارفین،ایپو کوڈائین،ڈس آکسی کوڈین ،تھے بے نین،روغن،کیلشیم ،میگنیشیم،کے نمک اور خوشبو دار اجزاء وغیرہ وغیرہ ۔
افیون کی تاریخ۔
چین ہندوستان و پاکستان میں یہ دواء عرب مسلمانوں کے ذریعہ پہنچی کیو نکہ تاریخ شواہد سے پتا چلتا ہے کہ چودہویں صدی عیسوی سے افیون کا استعمال جاری ہے۔
مغل بادشاہ جلال الدین اکبر کو افیون کی تجارت میں باقاعدگی پیدا کرنے کیلئے قوانین نافذ کرنے پڑے ۔
پاکستان میں افیون عادی افراد کی تقریباًچھیاسی لاکھ تھی اور شمالی سرحد ی صوبہ میں صورت حال اس زیادہ خراب تھی یہ اعداد شمار 1987ء یا1988 کے ہیں۔
افیون کا اخراج۔
پیشاب میں قدرے رکاوٹ اور مارفین ملتی ہے۔یعنی بہت کم ہضم ہوتی ہے اور پیشاب کے زریعے آکسی ڈائی میں تبدیل ہوکر خارج ہوجاتی ہے۔
نفع خاص۔
منوم،مسکن،حابس،۔
مضر۔
ٖضعفب باہ اور قوائے ظاہری میں باطنی میں خلل ۔
مصلح۔
جندبید ستر،زعفران،اوردودھ گھی وغیرہ ۔
بدل۔
اجوائن خراسانی۔
مقدارخوراک۔
دوچاول سے ایک رتی تک۔
مشہورمرکبات۔
سینہ پیٹ وغیرہ پر سرد پانی کے چھٹے دیتے رہیں۔امونیا سنگھا ئیں ،ایٹر وپین کی جلدی پچکاری کریں ۔یہ بات یاد رکھیں کہ پوٹاشیم پرمیگانیٹ اس وقت ہی
مفید ہے۔جب افیون یا مارفین معدہ میں موجود ہو بعد میں اس کا اثرنہیں ہوتا ۔ایسی صورت میں جند ہید ستر یا ہینگ یا زعفران پانی میں حل کرکے پلائیں۔
تو اس کا اثر زائل ہوجائے گا۔
کیمیاوی صفات۔
مارفین پانچ سے بارہ فیصد ،تقریباًکوڈین تین سے چار فیصد ،تھے بے ٹین تین فیصد ،پے پے ورین اعشاریہ پانچ سے ایک فیصد ،تارسی این اعشاریہ دو
ایک فیصد تک،سپوڈ مارفین،کوڈے مین،کراپ،ٹوپین،لاڈے نوسین ،گونوس کوپیسن،پروٹوپین،میکونی،ڈین،لین تھو پینسن،ہائیڈروکوٹارنین،راہی اے
ڈبن زین تھے لین۔
الکلائیڈ ثانویہ ۔
پیومارفین،آکسڈائی مارفین،ایپو کوڈائین،ڈس آکسی کوڈین ،تھے بے نین،روغن،کیلشیم ،میگنیشیم،کے نمک اور خوشبو دار اجزاء وغیرہ وغیرہ ۔
افیون کی تاریخ۔
چین ہندوستان و پاکستان میں یہ دواء عرب مسلمانوں کے ذریعہ پہنچی کیو نکہ تاریخ شواہد سے پتا چلتا ہے کہ چودہویں صدی عیسوی سے افیون کا استعمال جاری ہے۔
مغل بادشاہ جلال الدین اکبر کو افیون کی تجارت میں باقاعدگی پیدا کرنے کیلئے قوانین نافذ کرنے پڑے ۔
پاکستان میں افیون عادی افراد کی تقریباًچھیاسی لاکھ تھی اور شمالی سرحد ی صوبہ میں صورت حال اس زیادہ خراب تھی یہ اعداد شمار 1987ء یا1988 کے ہیں۔
افیون کا اخراج۔
پیشاب میں قدرے رکاوٹ اور مارفین ملتی ہے۔یعنی بہت کم ہضم ہوتی ہے اور پیشاب کے زریعے آکسی ڈائی میں تبدیل ہوکر خارج ہوجاتی ہے۔
نفع خاص۔
منوم،مسکن،حابس،۔
مضر۔
ٖضعفب باہ اور قوائے ظاہری میں باطنی میں خلل ۔
مصلح۔
جندبید ستر،زعفران،اوردودھ گھی وغیرہ ۔
بدل۔
اجوائن خراسانی۔
مقدارخوراک۔
دوچاول سے ایک رتی تک۔
مشہورمرکبات۔
معجون برشعشا،جب پیچش،حب سل،قرص مثلث،حب سعاالفلویہ دوا نزلہ زکام کھانسی اور مسکن درد ہونے ساتھ ساتھ ،میں بچوں کو کرم شکم میں استعمال
کرواتا ہوں ۔ایک گولی رات کو سونے سے قبل اور ایک کپ دودھ کیساتھ اس سے پیٹ کے کیڑ ے بے حس ہونے کی وجہ سے پاخانے کے ساتھ
خارج ہوجاتے ہیں۔یہ ذاتی تجربہ ہے۔
خالص افیون۔
آگ لگانے سے جلتی ہے۔ اور پانی میں خوب گھلتی ہے۔خون میں ایلویا رسوت بھی ملا دیتے ہیں۔قوت اس کی پچاس سال تک رہتی ہے۔
کرواتا ہوں ۔ایک گولی رات کو سونے سے قبل اور ایک کپ دودھ کیساتھ اس سے پیٹ کے کیڑ ے بے حس ہونے کی وجہ سے پاخانے کے ساتھ
خارج ہوجاتے ہیں۔یہ ذاتی تجربہ ہے۔
خالص افیون۔
آگ لگانے سے جلتی ہے۔ اور پانی میں خوب گھلتی ہے۔خون میں ایلویا رسوت بھی ملا دیتے ہیں۔قوت اس کی پچاس سال تک رہتی ہے۔
اقاقیا۔۔۔۔عصارہ (پھلی و پتے )ببول
اکسٹرکٹ آف ایکی نشیا ایرے بیکا ۔
دیگرنام۔
عربی میں اقاقیا،فارسی میں عصارہ ببول،سندھی میں بیر جو کھیر اورانگریزی میں جوس آف ایکی نشیا ۔
ماہیت۔
اقاقیا کیکر کی پھلیوں اور پتوں کا عصارہ ہوتاہے۔جس کو خشک کرکے ٹکیہ بنالیتے ہیں۔کیکر کے درخت ملک بھر میں پائے جاتے ہیں۔لیکن دو ڈھائی
ہزرا فٹ کی بلندی کے بعد یہ درخت پیدا نہیں ہوتااقسام کے لحاظ سے دو طرح کے ہوتے ہیں۔ایک چھوٹا اور دوسرا بڑا ۔
رنگ۔
اقاقیا سیاہ سرخی مائل ۔
ذائقہ۔
بدمزہ اور تلخ۔
مزاج۔
قابض ،حابس الدم،مجفف،رادع،۔
استعمال۔
جریان احتلام ،سیلان الرحم،منہ سے خون آنے کے علاوہ ہرایک خون کے جریان خون کے دست ،صیحح آمعاء میں استعمال کیا جاتا ہے۔قلا ع اور استر
خامقعد میں ذروراًاستعمال ہوتا ہے۔اسہال میں پیٹ آرہی ہے تو مفید ہے اگر کوئی عضویا جسم آگ سے جل جائے تو باریک پیس کر اور انڈے کی سفید ی
میں ملا کر لگایا جائے ۔بالوں کو سیاہ کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔اقاقیا کا حقنہ مانع سحج آمعا اور فرزجہ اس کا مفید سیلان الرحم ہے۔
نفع خاص۔
ہرعضو سے سیلان خون کو روکنے کیلئے مفید ہے۔
مصلح۔
روغنیات
۔مضر۔
اکسٹرکٹ آف ایکی نشیا ایرے بیکا ۔
دیگرنام۔
عربی میں اقاقیا،فارسی میں عصارہ ببول،سندھی میں بیر جو کھیر اورانگریزی میں جوس آف ایکی نشیا ۔
ماہیت۔
اقاقیا کیکر کی پھلیوں اور پتوں کا عصارہ ہوتاہے۔جس کو خشک کرکے ٹکیہ بنالیتے ہیں۔کیکر کے درخت ملک بھر میں پائے جاتے ہیں۔لیکن دو ڈھائی
ہزرا فٹ کی بلندی کے بعد یہ درخت پیدا نہیں ہوتااقسام کے لحاظ سے دو طرح کے ہوتے ہیں۔ایک چھوٹا اور دوسرا بڑا ۔
رنگ۔
اقاقیا سیاہ سرخی مائل ۔
ذائقہ۔
بدمزہ اور تلخ۔
مزاج۔
قابض ،حابس الدم،مجفف،رادع،۔
استعمال۔
جریان احتلام ،سیلان الرحم،منہ سے خون آنے کے علاوہ ہرایک خون کے جریان خون کے دست ،صیحح آمعاء میں استعمال کیا جاتا ہے۔قلا ع اور استر
خامقعد میں ذروراًاستعمال ہوتا ہے۔اسہال میں پیٹ آرہی ہے تو مفید ہے اگر کوئی عضویا جسم آگ سے جل جائے تو باریک پیس کر اور انڈے کی سفید ی
میں ملا کر لگایا جائے ۔بالوں کو سیاہ کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔اقاقیا کا حقنہ مانع سحج آمعا اور فرزجہ اس کا مفید سیلان الرحم ہے۔
نفع خاص۔
ہرعضو سے سیلان خون کو روکنے کیلئے مفید ہے۔
مصلح۔
روغنیات
۔مضر۔
مسدد،قابض
۔کیممیاوی صفات۔
چھال میں بھی ٹیفین سب سے زیادہ پانچ سے بائیس فیصد اور گوند میں ارکیک ایسڈ ،کیلشیم میگنیشم،پوٹاشیم اور کچھ شکر کھار تقریباًچونتیس
فیصد ہوتی ہے۔
مقدارخوراک۔
ایک سے ڈیڈھ ماشہ گرام۔
مشہور مرکبات۔
قرص اقا قیا ،قرص کافور ،قرص گلناز ،قرص ماسک البول۔
۔کیممیاوی صفات۔
چھال میں بھی ٹیفین سب سے زیادہ پانچ سے بائیس فیصد اور گوند میں ارکیک ایسڈ ،کیلشیم میگنیشم،پوٹاشیم اور کچھ شکر کھار تقریباًچونتیس
فیصد ہوتی ہے۔
مقدارخوراک۔
ایک سے ڈیڈھ ماشہ گرام۔
مشہور مرکبات۔
قرص اقا قیا ،قرص کافور ،قرص گلناز ،قرص ماسک البول۔
اشق اشنان آشوکا
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
اشق
(Cum Ammoniac)
لاطینی میں۔
Doreama Ammoniacum
فیملی۔
Umbelliferae
دیگر ام۔
فارسی میں اشق،عربی میں اشج ،ہ دی میں کا در،س سکرت میں اوش چتر ،ا گریزی میں کم ایمو ا کم کہتے ہیں۔
ماہیت۔
اشق کا درخت چھوٹے قد کا جڑیں شلغم یا سبب کے برابر مخروطی ہوتی ہے۔اوپر کی چھال زردی مائل سفید پتلے کاغذ کی ما د ہوتی ہے۔پتے بیر کے پتوں کی طرح
گول ،پھل چھوٹے چھوٹے خاکی یا مٹیالی ر گت کے ہوتے ہیں۔اس کی جڑ کی چھوٹی شاخوں کو کاٹ ے سے رال کی طرح مواد کلتا ہے۔اس درخت کا ام طرثوت ہے۔
اور اس گو د کو پا ی میں حل کیا جائے تو دودھ کی ما د سفید شیرہ ب جاتاہے۔
ر گ۔
زرد مائل بھوری جو زیادہ دیر تک پڑا رہ ے سے سیا ہی مائل ہوجاتی ہے۔لیک ا در سے غیر شفاف سفید یا خفیف زردی مائل ،
بو۔
مثل ج دبید ستر۔
ذائقہ۔
(Cum Ammoniac)
لاطینی میں۔
Doreama Ammoniacum
فیملی۔
Umbelliferae
دیگر ام۔
فارسی میں اشق،عربی میں اشج ،ہ دی میں کا در،س سکرت میں اوش چتر ،ا گریزی میں کم ایمو ا کم کہتے ہیں۔
ماہیت۔
اشق کا درخت چھوٹے قد کا جڑیں شلغم یا سبب کے برابر مخروطی ہوتی ہے۔اوپر کی چھال زردی مائل سفید پتلے کاغذ کی ما د ہوتی ہے۔پتے بیر کے پتوں کی طرح
گول ،پھل چھوٹے چھوٹے خاکی یا مٹیالی ر گت کے ہوتے ہیں۔اس کی جڑ کی چھوٹی شاخوں کو کاٹ ے سے رال کی طرح مواد کلتا ہے۔اس درخت کا ام طرثوت ہے۔
اور اس گو د کو پا ی میں حل کیا جائے تو دودھ کی ما د سفید شیرہ ب جاتاہے۔
ر گ۔
زرد مائل بھوری جو زیادہ دیر تک پڑا رہ ے سے سیا ہی مائل ہوجاتی ہے۔لیک ا در سے غیر شفاف سفید یا خفیف زردی مائل ،
بو۔
مثل ج دبید ستر۔
ذائقہ۔
تلح اور خراش دار۔
مقام پیدائش ۔
پاکستان ،ہندوستان میں پنجاب اور ایران اور افغانستان۔
مزاج۔
گرم درجہ سوئم اور خشک درجہ اول۔
افعال۔
محلل ،مفتح منفث بلغم ،ملین و مسہل ،جالی ،مدر حیض ،قاتل کرم شکم ۔
استعمال۔
اشق کا ضماد خنازہ صلابت مفاصل اور اورام کوتحلیل کرنے کے علاوہ بواسیر کے منہ کھولنے کیلئے مسوں پر لیپ کرتے ہیں۔داد ،کلف اور بہق پر سرکہ میں حل کر کے
طلاء کرتے ہیں اور زخموں کیلئے مرحموں میں شامل کرتے ہیں۔
اشق اعصاب و عروق میں خفیف تحرک پیدا کرتی ہے۔اس لئے سوزشی مادوں کو تحلیل کر اور اگر ان میں بارہ شامل کر دیا جائے تو اس کا فعل اور تیز ہوجائے گا یہ بطور ضماد ہے۔
شہد میں ملا کر پرانی کھانسی ،دمہ تنگی تنفس میں چٹاتے ہیں۔بلغم کا تعفن دور کرتا ہے۔اور اس کو خارج کرتا ہے۔خناق ،صلابت طحال،صرع،فالج ،لقوہ،تشخج،وجع المفاصل اور
نقرس میں مناسب ادویہ کے ہمراہ کھلاتے ہیں۔
مقررہ سے زاہد مقدار میں کھلانے سے مسہل ہے۔حیض کو جاری کرنے یا زندہ اور مردہ جنین کو خارج کرنے کیلئے بھی مستعمل ہے۔اور کرم شکم کو ہلاک کنے کیلئے بھی استعمال
کرتے ہیں۔
نفع خاص۔
اورام صلبہ کو تحلیل کرنے کیلئے۔
مضر۔۔
بول الدم پیداکرتاہے۔
مصلح ۔
انیسوں اور سرکہ ۔
بدل۔
جاؤشیر،
کیمیاوی اجزاء۔
گوبر بیس فیصد ،رال دار مواد ستر فیصد،اڑنے والا قبل چار فیصد ،دیگرمواد چھ فیصد۔
مقدارخوراک۔
آدھا سے ڈیڈھ گرام (ماشہ)تک۔
مقام پیدائش ۔
پاکستان ،ہندوستان میں پنجاب اور ایران اور افغانستان۔
مزاج۔
گرم درجہ سوئم اور خشک درجہ اول۔
افعال۔
محلل ،مفتح منفث بلغم ،ملین و مسہل ،جالی ،مدر حیض ،قاتل کرم شکم ۔
استعمال۔
اشق کا ضماد خنازہ صلابت مفاصل اور اورام کوتحلیل کرنے کے علاوہ بواسیر کے منہ کھولنے کیلئے مسوں پر لیپ کرتے ہیں۔داد ،کلف اور بہق پر سرکہ میں حل کر کے
طلاء کرتے ہیں اور زخموں کیلئے مرحموں میں شامل کرتے ہیں۔
اشق اعصاب و عروق میں خفیف تحرک پیدا کرتی ہے۔اس لئے سوزشی مادوں کو تحلیل کر اور اگر ان میں بارہ شامل کر دیا جائے تو اس کا فعل اور تیز ہوجائے گا یہ بطور ضماد ہے۔
شہد میں ملا کر پرانی کھانسی ،دمہ تنگی تنفس میں چٹاتے ہیں۔بلغم کا تعفن دور کرتا ہے۔اور اس کو خارج کرتا ہے۔خناق ،صلابت طحال،صرع،فالج ،لقوہ،تشخج،وجع المفاصل اور
نقرس میں مناسب ادویہ کے ہمراہ کھلاتے ہیں۔
مقررہ سے زاہد مقدار میں کھلانے سے مسہل ہے۔حیض کو جاری کرنے یا زندہ اور مردہ جنین کو خارج کرنے کیلئے بھی مستعمل ہے۔اور کرم شکم کو ہلاک کنے کیلئے بھی استعمال
کرتے ہیں۔
نفع خاص۔
اورام صلبہ کو تحلیل کرنے کیلئے۔
مضر۔۔
بول الدم پیداکرتاہے۔
مصلح ۔
انیسوں اور سرکہ ۔
بدل۔
جاؤشیر،
کیمیاوی اجزاء۔
گوبر بیس فیصد ،رال دار مواد ستر فیصد،اڑنے والا قبل چار فیصد ،دیگرمواد چھ فیصد۔
مقدارخوراک۔
آدھا سے ڈیڈھ گرام (ماشہ)تک۔
اشنان
(H.Multi Flrum)
دیگرنام۔
فارسی میں نماسول،سندھی میں لائی،اردو میں لانابوٹی ۔
ماہیت۔
ایک بوٹی ہے جس کی دو قسم ہیں۔ایک قسم کو پتے نہیں لگتے قسم گھاس ہے۔شاخیں باریک اور گرداہ دار ہیں۔جلانے سے گردے میں بد بو آتی ہے۔ان کا مزہ شور ہوتا
ہے اور ان سے سجی بنائی جاتی ہیں۔
رنگ۔
سبز نیلگوں یا سیاہی مائل ۔
ذائقہ۔
تلخاورکھاری ۔
مزاج۔
گرم و خشک بددرجہ سوم۔
افعال۔
جالی،مدربول و حیض ،مسہل ۔
استعمال۔
اشنان کو ادرار بول و حیض حتیٰ کہ اسقاط جنین کیلئے استعمال کرتے ہیں۔بند پیشاب کو کھولنے کیلئے پلاتے ہیں۔مدر اور مسہل ہونے کی وجہ سے مرض استسقاء میں بھی مستعمل ہے۔
زخم کا زائد گوشت کاٹتا اور صاف کر دیتا ہے۔چنانچہ قروح چشم کیلئے اس کے عسارہ کو شہد میں ملا کر آنکھ میں ڈالتے ہیں۔اشنان بطور منجین دانتوں کو خون صاف کرتا اورچمکاتاہے۔
جنکہ عرب کے لوگ صابن کی جگہ استعمال کرتے تھے۔رنگین ریشمی کپڑے اس سے جلد صاف ہوجاتی ہیں۔۔
نفع خاص۔
استسقاء ۔
مضر۔
مسقط جنین اورمثانہ کیلئے۔
(H.Multi Flrum)
دیگرنام۔
فارسی میں نماسول،سندھی میں لائی،اردو میں لانابوٹی ۔
ماہیت۔
ایک بوٹی ہے جس کی دو قسم ہیں۔ایک قسم کو پتے نہیں لگتے قسم گھاس ہے۔شاخیں باریک اور گرداہ دار ہیں۔جلانے سے گردے میں بد بو آتی ہے۔ان کا مزہ شور ہوتا
ہے اور ان سے سجی بنائی جاتی ہیں۔
رنگ۔
سبز نیلگوں یا سیاہی مائل ۔
ذائقہ۔
تلخاورکھاری ۔
مزاج۔
گرم و خشک بددرجہ سوم۔
افعال۔
جالی،مدربول و حیض ،مسہل ۔
استعمال۔
اشنان کو ادرار بول و حیض حتیٰ کہ اسقاط جنین کیلئے استعمال کرتے ہیں۔بند پیشاب کو کھولنے کیلئے پلاتے ہیں۔مدر اور مسہل ہونے کی وجہ سے مرض استسقاء میں بھی مستعمل ہے۔
زخم کا زائد گوشت کاٹتا اور صاف کر دیتا ہے۔چنانچہ قروح چشم کیلئے اس کے عسارہ کو شہد میں ملا کر آنکھ میں ڈالتے ہیں۔اشنان بطور منجین دانتوں کو خون صاف کرتا اورچمکاتاہے۔
جنکہ عرب کے لوگ صابن کی جگہ استعمال کرتے تھے۔رنگین ریشمی کپڑے اس سے جلد صاف ہوجاتی ہیں۔۔
نفع خاص۔
استسقاء ۔
مضر۔
مسقط جنین اورمثانہ کیلئے۔
مصلح۔
روغن بنفشہ اور مغز کدو ۔
کیمیاوی تجزیہ
کیمیاوی تجزیہ کے ذریعے حامض اشنان حاصل ہوا ہے۔اس کے اثرات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ جراثیم سل کے خلاف اپنا فعل رکھتا ہے۔اور مرض سل میں مذکورہ حامض
کو استعمال کی سفارش کی گئی ہے۔
مقدارخوراک۔
ایک سے تین گرام
نوٹ۔
تین تولہ تیس گرام اشنان کوسم قاتل بیان کیاجاتاہے۔جوکہ اپنی تیزی اور تقطیح کی وجہ سے معدہ اور امعاء کوچھیل کر موت کا سبب بنتاہے۔
آشوکا
(Asoka)
لاطینی میں۔
(Saraca Indica)
فیملی ۔
Leguminosae
دیگرنام۔
مرہٹی میں اشوک،بنگالی میں اسپال،گجراتی میں آشوپالی یاپالو،
انگریزی میں (The Ashoka Tree)
ماہیت۔
یہ خوب سایہ دار درخت ہے اس کی بہت سی شاخیں ہوتی ہیں۔اور بارہ مہنے ہی سرسبز اور شاداب رہتاہے۔اس کی اونچائی دس پندرہ فٹ تک ہوتی ہے۔پتے آ م کے
پتوں کی طرح تین سے چھ انچ لمبے گول نوکدار ملائم اور سبز ہوتے ہیں۔ان کے کنارے لیر دار اور پتے خشک ہو کر سرخ ہوجاتے ہیں۔پھول نہایت خوش نما کھلے سنترہ
کے رنگ کے طرح یعنی کھلے دار خوشبو دار اور خوبصورت موسم بہار تک رہتے ہیں۔تخم ایک سے ڈیڈھ انچ لمبے اور کچھ چٹپے اوپر سے سرخ رنک کے پھلوں میں جو چار سے
دس انچ لمبی ایک سے دو انچ چوڑی سرس کی پھیلوں کی طرح ہوتی ہیں۔چھال باہر سے مٹیالے رنگ کی اور اندر سے لال سرخ ہوتی ہے۔گوند پہلے سفید اور بعد میں سرخ
ہوتی ہے۔
مقام پیدائش۔
بنگلہ دیش اور بھارت سے کثرت سے پائے جاتے ہیں۔اشوک ہندؤں کا مقدس درخت ہے۔مالابار کی چھال اچھی خالص جنکہ بنگال کی چھال میں نقلی اشوکا کی چھال ملی
روغن بنفشہ اور مغز کدو ۔
کیمیاوی تجزیہ
کیمیاوی تجزیہ کے ذریعے حامض اشنان حاصل ہوا ہے۔اس کے اثرات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ جراثیم سل کے خلاف اپنا فعل رکھتا ہے۔اور مرض سل میں مذکورہ حامض
کو استعمال کی سفارش کی گئی ہے۔
مقدارخوراک۔
ایک سے تین گرام
نوٹ۔
تین تولہ تیس گرام اشنان کوسم قاتل بیان کیاجاتاہے۔جوکہ اپنی تیزی اور تقطیح کی وجہ سے معدہ اور امعاء کوچھیل کر موت کا سبب بنتاہے۔
www.sayhat.net
(Asoka)
لاطینی میں۔
(Saraca Indica)
فیملی ۔
Leguminosae
دیگرنام۔
مرہٹی میں اشوک،بنگالی میں اسپال،گجراتی میں آشوپالی یاپالو،
انگریزی میں (The Ashoka Tree)
ماہیت۔
یہ خوب سایہ دار درخت ہے اس کی بہت سی شاخیں ہوتی ہیں۔اور بارہ مہنے ہی سرسبز اور شاداب رہتاہے۔اس کی اونچائی دس پندرہ فٹ تک ہوتی ہے۔پتے آ م کے
پتوں کی طرح تین سے چھ انچ لمبے گول نوکدار ملائم اور سبز ہوتے ہیں۔ان کے کنارے لیر دار اور پتے خشک ہو کر سرخ ہوجاتے ہیں۔پھول نہایت خوش نما کھلے سنترہ
کے رنگ کے طرح یعنی کھلے دار خوشبو دار اور خوبصورت موسم بہار تک رہتے ہیں۔تخم ایک سے ڈیڈھ انچ لمبے اور کچھ چٹپے اوپر سے سرخ رنک کے پھلوں میں جو چار سے
دس انچ لمبی ایک سے دو انچ چوڑی سرس کی پھیلوں کی طرح ہوتی ہیں۔چھال باہر سے مٹیالے رنگ کی اور اندر سے لال سرخ ہوتی ہے۔گوند پہلے سفید اور بعد میں سرخ
ہوتی ہے۔
مقام پیدائش۔
بنگلہ دیش اور بھارت سے کثرت سے پائے جاتے ہیں۔اشوک ہندؤں کا مقدس درخت ہے۔مالابار کی چھال اچھی خالص جنکہ بنگال کی چھال میں نقلی اشوکا کی چھال ملی
ہوتی ہے۔
ذائقہ۔
تلخ۔
مزاج۔
سرد معتدل خشک درجہ دوم۔
افعال۔
تریاق امراض سواں ،مقوی رحم،عطش و جل ،قاتل دیدا ،دافع بواسیر ،مقوی اعصاب ۔
استعمال۔
قوی حابس اور قابض الیاف رحم ہو ے کی وجہ سے اشوکا چھال کو رحم کے عورضات میں استعمال کیا جاتاہے۔اشوکا چھال خصوصاًکثرت حیض ،،میں خالص شہرت
رکھتی ہے۔اس لیے مقوی رحم ہو ے کی وجہ سے اس کو فعف رحم سیلا رحم اخت اق الرحم میں بھی پورے اعتماد کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔اس کی چھال دس
گرام اور چھال دس ملی لیٹر اور پا ی صف لیٹر ملا کر پکائیں۔جب پا ی اڑ جائے تو اس کو آگ سے ا ار لیں اور اس کو تی حصوں میں تقسیم کرکے د میں تی
مرت ہ پلائیں اور ہر روز سخہ یا تیار کرکے استعمال کریں۔مزید آسا ی کیلئے دس گرام اشوکا چھال کا ٹھ دا کرکے جوشا دہ تیار کرکے استعمال کرائیں۔مذکورہ تمام
عورضات میں مفید ہے۔اشوکا کے پھول کا شیرہ بواسیری پیچش میں افع ہے۔اشوکا کی چھال سے لیکوڈایکسٹرکٹ تیار کیاجاتاہے۔جومستورات کی کمزوری اعصاب
،کمزوری رحم،لیکوریااور کثرت حیض میں مستعمل کیا ہے۔
کیمیاوی اجزاء۔
اس کی چھال ے ٹی اور کا ٹے چ اور تھوڑی مقدار میں الکوحل ایکسٹرکٹ جو کہ گرم پا ی میں ھل ہوجاتا ہے۔اس میں ایک مادہ پایا جاتا ہے۔
مقدار خوراک۔
چھال کا سفوف تی سے چار گرام تک یا پا چ گرام تک بطور جوشا دہ دس گرام چھال۔
بعض لوگ اشوکا چھال کا سیال رب بھی تیا ر کرلیتے ہیں۔اس کی مقدار خوراک بیس سے ساٹھ قطرے یا بو د استعمال کرواتے ہیں۔
مشہور مرکب۔
اشوکا کاشربت (برائے رحمی امراض)مستوری (ہمدردکا)
اشوکاکاہو میوپیتھی میں استعمال۔
ڈاکٹر کاشی رام لکھتے ہیں کہ اشوک کے لفطی مع ی ،تمام بیماریوں کو دور کر ے والا ‘‘کے ہیں۔اشوکا رحم کی بے قائدگیاں ‘دیری ہ ،قبض کے ساتھ ، وبتی،درد سر اور
چکر اس دداء کی مخصوص علامات ہیں۔حیض کاب د ہو ا،حیض کے ساتھ اقابل برداشت درد،پیشاب کی اقابل برداشت جل ،گویا مقوی رحم اور بے قاعدہ حیض
بہت جلد اشوکا کے مدر ٹ کچر سے ٹھیک ہوجاتے ہیں۔اور با جھ پ کی مخصوص تری دواء ہے۔اس کے پا چ قطرے (Q)کے تی چار ماہ مسلسل دی ے سے دور
ہوتاہے۔اور اٹھرا کا ڈر بھی ہیں رہتا۔
ذائقہ۔
تلخ۔
مزاج۔
سرد معتدل خشک درجہ دوم۔
افعال۔
تریاق امراض سواں ،مقوی رحم،عطش و جل ،قاتل دیدا ،دافع بواسیر ،مقوی اعصاب ۔
استعمال۔
قوی حابس اور قابض الیاف رحم ہو ے کی وجہ سے اشوکا چھال کو رحم کے عورضات میں استعمال کیا جاتاہے۔اشوکا چھال خصوصاًکثرت حیض ،،میں خالص شہرت
رکھتی ہے۔اس لیے مقوی رحم ہو ے کی وجہ سے اس کو فعف رحم سیلا رحم اخت اق الرحم میں بھی پورے اعتماد کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔اس کی چھال دس
گرام اور چھال دس ملی لیٹر اور پا ی صف لیٹر ملا کر پکائیں۔جب پا ی اڑ جائے تو اس کو آگ سے ا ار لیں اور اس کو تی حصوں میں تقسیم کرکے د میں تی
مرت ہ پلائیں اور ہر روز سخہ یا تیار کرکے استعمال کریں۔مزید آسا ی کیلئے دس گرام اشوکا چھال کا ٹھ دا کرکے جوشا دہ تیار کرکے استعمال کرائیں۔مذکورہ تمام
عورضات میں مفید ہے۔اشوکا کے پھول کا شیرہ بواسیری پیچش میں افع ہے۔اشوکا کی چھال سے لیکوڈایکسٹرکٹ تیار کیاجاتاہے۔جومستورات کی کمزوری اعصاب
،کمزوری رحم،لیکوریااور کثرت حیض میں مستعمل کیا ہے۔
کیمیاوی اجزاء۔
اس کی چھال ے ٹی اور کا ٹے چ اور تھوڑی مقدار میں الکوحل ایکسٹرکٹ جو کہ گرم پا ی میں ھل ہوجاتا ہے۔اس میں ایک مادہ پایا جاتا ہے۔
مقدار خوراک۔
چھال کا سفوف تی سے چار گرام تک یا پا چ گرام تک بطور جوشا دہ دس گرام چھال۔
بعض لوگ اشوکا چھال کا سیال رب بھی تیا ر کرلیتے ہیں۔اس کی مقدار خوراک بیس سے ساٹھ قطرے یا بو د استعمال کرواتے ہیں۔
مشہور مرکب۔
اشوکا کاشربت (برائے رحمی امراض)مستوری (ہمدردکا)
اشوکاکاہو میوپیتھی میں استعمال۔
ڈاکٹر کاشی رام لکھتے ہیں کہ اشوک کے لفطی مع ی ،تمام بیماریوں کو دور کر ے والا ‘‘کے ہیں۔اشوکا رحم کی بے قائدگیاں ‘دیری ہ ،قبض کے ساتھ ، وبتی،درد سر اور
چکر اس دداء کی مخصوص علامات ہیں۔حیض کاب د ہو ا،حیض کے ساتھ اقابل برداشت درد،پیشاب کی اقابل برداشت جل ،گویا مقوی رحم اور بے قاعدہ حیض
بہت جلد اشوکا کے مدر ٹ کچر سے ٹھیک ہوجاتے ہیں۔اور با جھ پ کی مخصوص تری دواء ہے۔اس کے پا چ قطرے (Q)کے تی چار ماہ مسلسل دی ے سے دور
ہوتاہے۔اور اٹھرا کا ڈر بھی ہیں رہتا۔
سبوس یا چھلکایابھوسی اسبغول اسطو خودوس اسگند ناگوری اشوگندھا
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
سبوس یا چھلکایابھوسی اسبغول
(Ispaghol Husk)
(Ispaghol Husk)
استعمال۔
نازک مزاج آدمی قبض کو دور کرنے کیلئے بھوسی اسپغول استعمال کر سکتا ہے۔یہ زیادہ تر آنتوں کے زخم اور پیچش میں استعمال کیا جاتاہے۔بعض اوقات
شربت کو مزیدار بنانے کیلئے سبوس کا استعمال کرنے سے پیاس کو تسکین کرتاہے۔
پیچش مروڑ ،تزابیت اور السر معدہو آنتوں میں مؤثر ترین ہے۔
مضر۔
کثرت استعمال سے مبرو اور قبض پیدا کرتاہے۔شدید بدہضمی میں استعمال نہ کریں ۔
مقدار خوراک۔
قبض کیلئے دو عدد جائے والے چجچ تقریباًسات گرام ہمراہ دودھ یا پانی رات کو سوتے وقت دیں یا ایک یا ڈیڈھ تولہ۔دوسرے امراض کی صورت میں
ایک یادو بار تقریباًپانچ یاسات گرام تک دیں۔
بھوسی ااسپغول ۔
بھوسی اسپغول کو اگر کم مقدارمیں دیا جائے تو قبض پیدا کردے گا اورزیادہ مقدار میں پائے خانے کو پھسلا کریا نرم کرکے خارج کردے گا۔
نازک مزاج آدمی قبض کو دور کرنے کیلئے بھوسی اسپغول استعمال کر سکتا ہے۔یہ زیادہ تر آنتوں کے زخم اور پیچش میں استعمال کیا جاتاہے۔بعض اوقات
شربت کو مزیدار بنانے کیلئے سبوس کا استعمال کرنے سے پیاس کو تسکین کرتاہے۔
پیچش مروڑ ،تزابیت اور السر معدہو آنتوں میں مؤثر ترین ہے۔
مضر۔
کثرت استعمال سے مبرو اور قبض پیدا کرتاہے۔شدید بدہضمی میں استعمال نہ کریں ۔
مقدار خوراک۔
قبض کیلئے دو عدد جائے والے چجچ تقریباًسات گرام ہمراہ دودھ یا پانی رات کو سوتے وقت دیں یا ایک یا ڈیڈھ تولہ۔دوسرے امراض کی صورت میں
ایک یادو بار تقریباًپانچ یاسات گرام تک دیں۔
بھوسی ااسپغول ۔
بھوسی اسپغول کو اگر کم مقدارمیں دیا جائے تو قبض پیدا کردے گا اورزیادہ مقدار میں پائے خانے کو پھسلا کریا نرم کرکے خارج کردے گا۔
www.sayhat.net
اسطو خودوس
(Lavandula Ostochas)
فیملی ۔
Labiatae
دیگرنام۔
عربی میں اسطو خودوس یا انس الارواح،ہندی میں دھارو،فارسی میں اسطو خودوس ،جاروب دماغ،اردو میں دماغ کاجھاڑو ،اسطو خودوس کے لفظی معنی
دماغ کا جھاڑو ہے۔
ماہیت۔
اس کا پودا جنگلی تلسی کی طرح ہوتاہے۔یہ جنگلوں اورپہاڑوں میں نمناک زمین میں بیع کی فصل کے ساتھ پیدا ہوتا ہے۔اس کا تنا آدھا میٹر لمبا اور کھردرا
ہوتاہے۔پتے سفید نیلگوں یاپیلے سرخی مائل اور برگ صعتر سے مشابہ ہوتے ہیں۔پھول بکثرت گچھوں میں اوپر کے پتے جو تلسی کی بالیوں کی طرح ہوتے
ہیں۔ان میں تخم رائی کی طرح چھوٹے کچھ چپٹے سے سیا ہی مائل زرد ہوتے ہیں۔اس میں کافور کی طرح بو،ذائقہ تیز اور کڑواسا ہوتا ہے۔اسطو خودوس کے
خشک شدہ پتے اور پھول بطور دواء بکثرت مستعمل ہیں۔
مقام پیدائش۔
کشمیر پاکستان کے علاوہ عرب،بھارت،ہمالیہ میں چارسے گیارہ ہزار فٹ کی بلندی تک،بھوٹان اور نیپال وغیرہ میں پیدا ہوتا ہے۔کشمیر میں اس کی کئی قسمیں خودرو
پیدا ہوتی ہیں۔اس کے علاوہ ہسپانیہ اور اٹلی میں بکثرت پیدا ہوتا ہے۔
ذائقہ۔
تیز اور تلخ۔
(Lavandula Ostochas)
فیملی ۔
Labiatae
دیگرنام۔
عربی میں اسطو خودوس یا انس الارواح،ہندی میں دھارو،فارسی میں اسطو خودوس ،جاروب دماغ،اردو میں دماغ کاجھاڑو ،اسطو خودوس کے لفظی معنی
دماغ کا جھاڑو ہے۔
ماہیت۔
اس کا پودا جنگلی تلسی کی طرح ہوتاہے۔یہ جنگلوں اورپہاڑوں میں نمناک زمین میں بیع کی فصل کے ساتھ پیدا ہوتا ہے۔اس کا تنا آدھا میٹر لمبا اور کھردرا
ہوتاہے۔پتے سفید نیلگوں یاپیلے سرخی مائل اور برگ صعتر سے مشابہ ہوتے ہیں۔پھول بکثرت گچھوں میں اوپر کے پتے جو تلسی کی بالیوں کی طرح ہوتے
ہیں۔ان میں تخم رائی کی طرح چھوٹے کچھ چپٹے سے سیا ہی مائل زرد ہوتے ہیں۔اس میں کافور کی طرح بو،ذائقہ تیز اور کڑواسا ہوتا ہے۔اسطو خودوس کے
خشک شدہ پتے اور پھول بطور دواء بکثرت مستعمل ہیں۔
مقام پیدائش۔
کشمیر پاکستان کے علاوہ عرب،بھارت،ہمالیہ میں چارسے گیارہ ہزار فٹ کی بلندی تک،بھوٹان اور نیپال وغیرہ میں پیدا ہوتا ہے۔کشمیر میں اس کی کئی قسمیں خودرو
پیدا ہوتی ہیں۔اس کے علاوہ ہسپانیہ اور اٹلی میں بکثرت پیدا ہوتا ہے۔
ذائقہ۔
تیز اور تلخ۔
مزاج۔
گرم ایک،خشک درجہ دوم بعض کے نزدیک گرم خشک درجہ دوم۔
افعال۔
صداع،مقوی ومنفی دماغ و اعصاب،مقوی معدہ کاسرریاح ،مسہل بلغم و سودا ،محلل ۔مفتح،جالی
استعمال۔
اسطو خودوس کا زیادہ دماغی اور عصبی امراض مثلاًجالج لقوہ صدع ،سرد نزلہ و زکام اور نسیان میں استعمال کرتے ہیں۔دماغ کو طاقت بخشنے اور ان کو فضلات سے پاک کرتا ہے۔
اسطوخودوس مفید ہے۔جالی و مفتح ہونے کے سبب سے سینے ،پھیپھڑے اور دماغ کو رطوبت سے صاف کر تا ہے اور دماغی سدے کھولتا ہے۔عقر قرحا اور سکنجین کے ہمراہ
مسلسل استعمال صرع کو دور کرتا ہے۔اسطوخودوس ہمراہ الیوا کے کھانا رعشہ اور اختلاج کو نافع ہے۔درد شقیقہ کیلئے ہمراہ فلفل سیاہ اور کشینز کے قبل ازدردیا سورج کے نکلنے سے
پہلے اس کا پینا سفوف بنا کر کھانا نہایت مجرب ہے کیونکہ طبیہ کالج لاہور میں صداع کے نام سے تقریباًچالیس سال سے مزکورہ نسخہ اور درد شقیقہ کیلئے استعمال ہورہا ہے۔
یہی نسخہ ضعف نظر بھی مفید اور مجرب ہے۔
نفع خاص۔
صداع،اعصاب ودماغ کا تنقیہ کیلئے عجیب الاثرہے۔
مضر۔
نازک مزاج لوگوں میں متلی اور بے چینی پیدا کر تا ہے۔
مصلح۔
شربت لیموں اور کیترا۔
مقدار خوراک۔
جوشاندہ وغیرہ میں پانچ سے سات گرام ،بطور سفوف ایک گرام سے تین گرام تک۔
مزید تحقیق۔
اسطوخودوس میں روغن فراری جس میں کافور کی سی بو ،روغن کشیف اور الکوحل کی کچھ مقدار پائی جاتی ہے۔
مشہور مرکبات۔
اطریفل اسطو خودوس ،معجون اذاراقی ،تریاق نزلہ ،معجون نجاح وغیرہ ۔
گرم ایک،خشک درجہ دوم بعض کے نزدیک گرم خشک درجہ دوم۔
افعال۔
صداع،مقوی ومنفی دماغ و اعصاب،مقوی معدہ کاسرریاح ،مسہل بلغم و سودا ،محلل ۔مفتح،جالی
استعمال۔
اسطو خودوس کا زیادہ دماغی اور عصبی امراض مثلاًجالج لقوہ صدع ،سرد نزلہ و زکام اور نسیان میں استعمال کرتے ہیں۔دماغ کو طاقت بخشنے اور ان کو فضلات سے پاک کرتا ہے۔
اسطوخودوس مفید ہے۔جالی و مفتح ہونے کے سبب سے سینے ،پھیپھڑے اور دماغ کو رطوبت سے صاف کر تا ہے اور دماغی سدے کھولتا ہے۔عقر قرحا اور سکنجین کے ہمراہ
مسلسل استعمال صرع کو دور کرتا ہے۔اسطوخودوس ہمراہ الیوا کے کھانا رعشہ اور اختلاج کو نافع ہے۔درد شقیقہ کیلئے ہمراہ فلفل سیاہ اور کشینز کے قبل ازدردیا سورج کے نکلنے سے
پہلے اس کا پینا سفوف بنا کر کھانا نہایت مجرب ہے کیونکہ طبیہ کالج لاہور میں صداع کے نام سے تقریباًچالیس سال سے مزکورہ نسخہ اور درد شقیقہ کیلئے استعمال ہورہا ہے۔
یہی نسخہ ضعف نظر بھی مفید اور مجرب ہے۔
نفع خاص۔
صداع،اعصاب ودماغ کا تنقیہ کیلئے عجیب الاثرہے۔
مضر۔
نازک مزاج لوگوں میں متلی اور بے چینی پیدا کر تا ہے۔
مصلح۔
شربت لیموں اور کیترا۔
مقدار خوراک۔
جوشاندہ وغیرہ میں پانچ سے سات گرام ،بطور سفوف ایک گرام سے تین گرام تک۔
مزید تحقیق۔
اسطوخودوس میں روغن فراری جس میں کافور کی سی بو ،روغن کشیف اور الکوحل کی کچھ مقدار پائی جاتی ہے۔
مشہور مرکبات۔
اطریفل اسطو خودوس ،معجون اذاراقی ،تریاق نزلہ ،معجون نجاح وغیرہ ۔
www.sayhat.net
اسگند ناگوری (اشوگندھا)
(winter Cherey)
لاطینی میں
Withania Somnifera
فیملی۔
Sofanaceae
(winter Cherey)
لاطینی میں
Withania Somnifera
فیملی۔
Sofanaceae
دیگر ام۔
پ جابی میں آکس ،بوگ ی بوٹی،س دھی میں بھٖڈ گ د،مرہٹی میں آمس گ د،گجراتی میں آکھ س دھ،ب گالی میں اشوگ دھا،اور ا گریزی میں و ٹرجیری۔
ماہیت۔
اس کا پودا دو قسم کا ہوتاہے۔ایک چھوٹا لیک جڑ موٹی ہوتی ہے۔دوسری قسم کھیت قبرستا اور کھ ڈرات میں خودرو پیدا ہوتی ہے۔
جڑایک سے آٹھ ا چ تک لمبی اور اوپر سے پتلی گول چک ی ا در سے سفید باہر سے بھوری ہوتی ہے۔تازہ جڑ سے گھوڑے کے پیشاب کی طرح بو
ٓآتی ہے۔بطوردواء زیادہ تر مستعمل ہے۔یہ جت ی موٹی اور سفید ہوگی ات ی زیادہ اچھی ہوگی ۔اس جڑ کو جلد گھ کھاجاتی ہے۔مدت اثر دوسال سے
پرا ی جڑ میں ادویتہ قوت بہت کم ہوجاتی ہے۔
ر گ۔
جڑ بھوری
ذائقہ۔
قدرے تلخ۔
مقام پیدائش۔
پاکستا میں پ جاب ،س دھ ،بلوچستا ،سرحد میں ہر مقام پرکم و بیش پیدا ہوتی ہے۔جبکہ بھارت میں باگوار علاقہ راجستھا میں بہت پیدا ہوتی ہے۔
اس کے علادہ بمبئی، اگ پور یوبی اور دہلی کے علا وہ اب کئی جگہ کاشت ہو ے لگی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ سوئم؛
افعال ۔
مبہی ومقوی ،م قیٰ رحم،محلل،مولدو مغلظ م ی ،مولد شیر ،مصلب پستا و ذکر۔
استعمال۔
مقوی باہ اورمبہی ہے۔باہ کو تقویت دیتا ہے۔مولد و مغلظ م ی ہو ے کے سبب جریا اور رقت م ی میں اس کا سفوف ب ا کر دودھ کے ساتھ استعمال کریں۔
مقوی و م قی رحم ہو ے کے وجہ سے وضع حمل کے بعد استعمال کرایا جاتا ہے۔جس سے واضع حمل کے بعد کی پچیدگیاں پیدا ہیں ہوتی ۔محلل اورام ہو ے
کی وجہ سے بطور ورموں کو تحلیل کرتا ہے۔اور اس کے تازہ پتے ورموں کو تحلیل کرتے ہیں۔وجع المفاصل میں داخلاًو خارجا استعمال کیا جاتا ہے۔اور اس
کو سور جاں کاقائم مقام خیال کیا جاتاہے۔ہم اس کو شکر اور دودھ کے ساتھ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔خ ازیر میں پا ی میں پیس کر لیپ کر مفید ہے۔
فع خاص۔
مقوی باہ اور دردوں کیلئے ۔
مصلح۔
گو د کیترا،
پ جابی میں آکس ،بوگ ی بوٹی،س دھی میں بھٖڈ گ د،مرہٹی میں آمس گ د،گجراتی میں آکھ س دھ،ب گالی میں اشوگ دھا،اور ا گریزی میں و ٹرجیری۔
ماہیت۔
اس کا پودا دو قسم کا ہوتاہے۔ایک چھوٹا لیک جڑ موٹی ہوتی ہے۔دوسری قسم کھیت قبرستا اور کھ ڈرات میں خودرو پیدا ہوتی ہے۔
جڑایک سے آٹھ ا چ تک لمبی اور اوپر سے پتلی گول چک ی ا در سے سفید باہر سے بھوری ہوتی ہے۔تازہ جڑ سے گھوڑے کے پیشاب کی طرح بو
ٓآتی ہے۔بطوردواء زیادہ تر مستعمل ہے۔یہ جت ی موٹی اور سفید ہوگی ات ی زیادہ اچھی ہوگی ۔اس جڑ کو جلد گھ کھاجاتی ہے۔مدت اثر دوسال سے
پرا ی جڑ میں ادویتہ قوت بہت کم ہوجاتی ہے۔
ر گ۔
جڑ بھوری
ذائقہ۔
قدرے تلخ۔
مقام پیدائش۔
پاکستا میں پ جاب ،س دھ ،بلوچستا ،سرحد میں ہر مقام پرکم و بیش پیدا ہوتی ہے۔جبکہ بھارت میں باگوار علاقہ راجستھا میں بہت پیدا ہوتی ہے۔
اس کے علادہ بمبئی، اگ پور یوبی اور دہلی کے علا وہ اب کئی جگہ کاشت ہو ے لگی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ سوئم؛
افعال ۔
مبہی ومقوی ،م قیٰ رحم،محلل،مولدو مغلظ م ی ،مولد شیر ،مصلب پستا و ذکر۔
استعمال۔
مقوی باہ اورمبہی ہے۔باہ کو تقویت دیتا ہے۔مولد و مغلظ م ی ہو ے کے سبب جریا اور رقت م ی میں اس کا سفوف ب ا کر دودھ کے ساتھ استعمال کریں۔
مقوی و م قی رحم ہو ے کے وجہ سے وضع حمل کے بعد استعمال کرایا جاتا ہے۔جس سے واضع حمل کے بعد کی پچیدگیاں پیدا ہیں ہوتی ۔محلل اورام ہو ے
کی وجہ سے بطور ورموں کو تحلیل کرتا ہے۔اور اس کے تازہ پتے ورموں کو تحلیل کرتے ہیں۔وجع المفاصل میں داخلاًو خارجا استعمال کیا جاتا ہے۔اور اس
کو سور جاں کاقائم مقام خیال کیا جاتاہے۔ہم اس کو شکر اور دودھ کے ساتھ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔خ ازیر میں پا ی میں پیس کر لیپ کر مفید ہے۔
فع خاص۔
مقوی باہ اور دردوں کیلئے ۔
مصلح۔
گو د کیترا،
بدل۔
بہمن سفید ۔
کیمیاوی اجزاء۔
روغن ،قلم دار الکوحل،شمی اجزاء ایک سو منیرین نام کا جو ہر افعال ۔
مقدارخوراک۔
تین سے پانج گرام ۔
مشہور مرکبات۔
حب اسگندھ،معجون مقوی رحم ،سفوف جریان خاص۔
نوٹ۔
جڑ غیر سمی لیکن تخم اسگندھ زہریلے ہوتے ہیں۔ان کو آکسنڈ اور آکسن بھی کہتے ہیں۔
بہمن سفید ۔
کیمیاوی اجزاء۔
روغن ،قلم دار الکوحل،شمی اجزاء ایک سو منیرین نام کا جو ہر افعال ۔
مقدارخوراک۔
تین سے پانج گرام ۔
مشہور مرکبات۔
حب اسگندھ،معجون مقوی رحم ،سفوف جریان خاص۔
نوٹ۔
جڑ غیر سمی لیکن تخم اسگندھ زہریلے ہوتے ہیں۔ان کو آکسنڈ اور آکسن بھی کہتے ہیں۔
Monday, 11 January 2016
اسپنج اسفنج اسپند حرمل اسپٖغول مسلم
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
اسپنج(اسفنج)
(Sponge)
دیگرنام۔
عربی میں سحاب الجر،فارسی میں البرمردو،ہندی میں موابادل،سندھی میں ککراورانگریزی میں اسبنج کہتے ہیں۔
ماہیت۔
ایک مسام دار خاردارچیز ہے جو سمندر کے کنارے پتھروں میں پائی جاتی ہے۔پیدا ہوتی ہے۔یہ پانی کو جذب کر لیتا ہے اور نچوڑے پر اس سے پانی نکل آتاہے۔
آج کل مصنوعی بھی تیار کیاجاتاہے۔
بعض لوگ اسے مرا ہوا بادل تصور کرتے ہیں۔یہ غلط ہے۔ڈٖاکٹرمظہر حسین نے لکھا ہے کہ یہ سمندر کی تہ میں مونگے کی طرح پیدا ہوتا ہے۔
ذائقہ۔
پھیکا۔
رنگ زردی مائل ۔
مزاج۔
(Sponge)
دیگرنام۔
عربی میں سحاب الجر،فارسی میں البرمردو،ہندی میں موابادل،سندھی میں ککراورانگریزی میں اسبنج کہتے ہیں۔
ماہیت۔
ایک مسام دار خاردارچیز ہے جو سمندر کے کنارے پتھروں میں پائی جاتی ہے۔پیدا ہوتی ہے۔یہ پانی کو جذب کر لیتا ہے اور نچوڑے پر اس سے پانی نکل آتاہے۔
آج کل مصنوعی بھی تیار کیاجاتاہے۔
بعض لوگ اسے مرا ہوا بادل تصور کرتے ہیں۔یہ غلط ہے۔ڈٖاکٹرمظہر حسین نے لکھا ہے کہ یہ سمندر کی تہ میں مونگے کی طرح پیدا ہوتا ہے۔
ذائقہ۔
پھیکا۔
رنگ زردی مائل ۔
مزاج۔
گرم ایک اور خشک درجہ دوم۔
افعال۔.
اسفنج سوختہ کرجنفف،جالی،حابس الدم۔
استعمال۔
اسفنج کو سوختہ کرکے اندرونی و بیرونی خون کو روکنے کیلئے کھلاتے ہیں۔پرانے اور نئے زخموں پر بطور ذرور استعمال کرتے ہیں۔تکیر کو روکنے کیلئے ناک میں مفوخ کرتے
ہیں۔آنکھوں کو جلا بخشنے کیلئے آنکھوں میں لگاتے ہیں اورآشوب چشم میں مفید ہے۔
مضر
شکم کے اعضاء اور پھیپھڑے کو۔
مصلح۔
انگور کاپانی ،مصری اور جلاب آور ادویہ ۔
بدل۔
جلایا ہوا کاغٖذ یا پٹ سن کی بوری ۔
مقدار خوراک۔
ایک سے ڈیڈھ گرام۔
نوٹ۔
ھومیوپیتھک میں سپنجیا استعمال ہوتاہے۔سانس کی علامات میں سب سے بڑی علامات بہت زیادہ خشکی کے ساتھ کھانسی مریض کو یہ احساس کہ گویا
اسفنج میں سانس لے ریا ہے۔کھانسی آرئے کی آواز کی مانند اور سونے پر دم گھٹنا ہومیو فلاسفی اورٹیکنگ کے مؤلفہ۔
افعال۔.
اسفنج سوختہ کرجنفف،جالی،حابس الدم۔
استعمال۔
اسفنج کو سوختہ کرکے اندرونی و بیرونی خون کو روکنے کیلئے کھلاتے ہیں۔پرانے اور نئے زخموں پر بطور ذرور استعمال کرتے ہیں۔تکیر کو روکنے کیلئے ناک میں مفوخ کرتے
ہیں۔آنکھوں کو جلا بخشنے کیلئے آنکھوں میں لگاتے ہیں اورآشوب چشم میں مفید ہے۔
مضر
شکم کے اعضاء اور پھیپھڑے کو۔
مصلح۔
انگور کاپانی ،مصری اور جلاب آور ادویہ ۔
بدل۔
جلایا ہوا کاغٖذ یا پٹ سن کی بوری ۔
مقدار خوراک۔
ایک سے ڈیڈھ گرام۔
نوٹ۔
ھومیوپیتھک میں سپنجیا استعمال ہوتاہے۔سانس کی علامات میں سب سے بڑی علامات بہت زیادہ خشکی کے ساتھ کھانسی مریض کو یہ احساس کہ گویا
اسفنج میں سانس لے ریا ہے۔کھانسی آرئے کی آواز کی مانند اور سونے پر دم گھٹنا ہومیو فلاسفی اورٹیکنگ کے مؤلفہ۔
www.sayhat.net
اسپند(حرمل )
(Syrian۔Kue)
لاطینی میں۔
Peganun Harmala
دیگرنام۔
عربی میں حرمل ،فارسی میں اسپند ،بنگالی میں اسبند،سندھی میں حرمرو اور انگریزی میں سیرین رو۔
ماہیت۔
حرمل کی بوٹی ایک جھاڑی کی طرح ہوتی ہے۔جو ایک فٹ سے تین فٹ بلند ہوتی ہے۔اسکی جڑ سے بہت سی گھنے پتوں والی شاخیں نکلتی ہیں۔پتے دو انچ لمبے اور
نوکیلے اور پھنے ہوئے ہوتے ہیں۔
(Syrian۔Kue)
لاطینی میں۔
Peganun Harmala
دیگرنام۔
عربی میں حرمل ،فارسی میں اسپند ،بنگالی میں اسبند،سندھی میں حرمرو اور انگریزی میں سیرین رو۔
ماہیت۔
حرمل کی بوٹی ایک جھاڑی کی طرح ہوتی ہے۔جو ایک فٹ سے تین فٹ بلند ہوتی ہے۔اسکی جڑ سے بہت سی گھنے پتوں والی شاخیں نکلتی ہیں۔پتے دو انچ لمبے اور
نوکیلے اور پھنے ہوئے ہوتے ہیں۔
پھول۔
لگ بھگ گول جس میں تین خانے ہوتے ہیں۔جن میں چھوٹے سیاہی مائل بھورے تخم بھرے ہوتے ہیں۔پھول چھوٹااورکنگرے دار اورپھل چنے کے برابر ہوتاہے۔
تخم سیاہ کو اسپند سوختنی کہا جاتاہے۔تخموں کوجلانے سے خاص قسم کی بو آتی ہے۔اوریہ نظر اتارنے اور خوشبو کے لیے آگ پر جلاتے ہیں۔
مقام پیدائش۔
پاکستان میں صوبہ پنجاب صوبہ سرحد ،سندھ،جبکہ ہندوستان میں دہلی ،یونی،دکن اور عموماًقبرستان میں خودرو ہے اورکسی جگہ کاشت کرتے ہیں۔
بو۔
تیز اور باگوار۔
ذائقہ۔
بدمزہ کسیلا۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ دوم بعض کے بقول گرم درجہ سوم درجہ دوم۔
افعال۔
تخم مزمل کو زیادہ تر تقویت باہ کیلئے استعمال کرتے ہیں۔دمہ کھانسی بلغم کو خارج کرتاہے۔عصبی اور دماغی امراض مثلا صرع لقوہ ،جنون،نسیان،عرق النساء
میں اور اعضاء کو گرمی پہنچانے کی غرض سے مستعمل ہے۔
بہرے پن میں تخم اسپند کوروغن زیتون میں جوش دے کر کان میں قطور کرنے سے بہرہ پن دور ہوتاہے۔
ادارا حیض ۔
حرمل کے بیجوں کاسفوف سوئے کے جو شاندہ یاعرق کے ہمراہ دن میں تین بارکھلانے سے خون حیخ کھل کر آجاتاہے۔تخم حرمل کی دھونی دانت درد اور نظر بد
خیال کی جاتی ہے۔
اچھا نسخہ ۔
حرمل کے پرانے گڑ کے ساتھ بقدرے ایک گولی ایک گرام بنالیں۔اور ایک یادو گولی ہمراہ پانی صبح وشام دیں توادرار حیض کے علاوہ گنٹھیا میں مفید ہے۔
فعف کے ہمراہ صبح وشام دودھ کے ساتھ دیں بے حد مفید ہے۔
تخم اسپند کے خسیاندہ میں سیسہ کو دیں بار بجھا دیں پھر اس کے نغدہ میں رکھ دس سراپلوں کی آگ دیں پھر اس کی رس سے ٹکیہ بناکر سیراپلوں کی آگ چارباردیں۔
عمدہ کشتہ تیار ہوگا۔
مفع خاص۔
امراض باردہ ۔
مضر۔
مصدع ،مکرب منشی،
لگ بھگ گول جس میں تین خانے ہوتے ہیں۔جن میں چھوٹے سیاہی مائل بھورے تخم بھرے ہوتے ہیں۔پھول چھوٹااورکنگرے دار اورپھل چنے کے برابر ہوتاہے۔
تخم سیاہ کو اسپند سوختنی کہا جاتاہے۔تخموں کوجلانے سے خاص قسم کی بو آتی ہے۔اوریہ نظر اتارنے اور خوشبو کے لیے آگ پر جلاتے ہیں۔
مقام پیدائش۔
پاکستان میں صوبہ پنجاب صوبہ سرحد ،سندھ،جبکہ ہندوستان میں دہلی ،یونی،دکن اور عموماًقبرستان میں خودرو ہے اورکسی جگہ کاشت کرتے ہیں۔
بو۔
تیز اور باگوار۔
ذائقہ۔
بدمزہ کسیلا۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ دوم بعض کے بقول گرم درجہ سوم درجہ دوم۔
افعال۔
تخم مزمل کو زیادہ تر تقویت باہ کیلئے استعمال کرتے ہیں۔دمہ کھانسی بلغم کو خارج کرتاہے۔عصبی اور دماغی امراض مثلا صرع لقوہ ،جنون،نسیان،عرق النساء
میں اور اعضاء کو گرمی پہنچانے کی غرض سے مستعمل ہے۔
بہرے پن میں تخم اسپند کوروغن زیتون میں جوش دے کر کان میں قطور کرنے سے بہرہ پن دور ہوتاہے۔
ادارا حیض ۔
حرمل کے بیجوں کاسفوف سوئے کے جو شاندہ یاعرق کے ہمراہ دن میں تین بارکھلانے سے خون حیخ کھل کر آجاتاہے۔تخم حرمل کی دھونی دانت درد اور نظر بد
خیال کی جاتی ہے۔
اچھا نسخہ ۔
حرمل کے پرانے گڑ کے ساتھ بقدرے ایک گولی ایک گرام بنالیں۔اور ایک یادو گولی ہمراہ پانی صبح وشام دیں توادرار حیض کے علاوہ گنٹھیا میں مفید ہے۔
فعف کے ہمراہ صبح وشام دودھ کے ساتھ دیں بے حد مفید ہے۔
تخم اسپند کے خسیاندہ میں سیسہ کو دیں بار بجھا دیں پھر اس کے نغدہ میں رکھ دس سراپلوں کی آگ دیں پھر اس کی رس سے ٹکیہ بناکر سیراپلوں کی آگ چارباردیں۔
عمدہ کشتہ تیار ہوگا۔
مفع خاص۔
امراض باردہ ۔
مضر۔
مصدع ،مکرب منشی،
مصلح۔
ترش اشیاء اور سکنجین ۔
مقدار خوراک۔
دو سے چار گرام(ماشہ)
کیمیاوی اجزاء۔
اس میں چار فیصدی تک تین الکائیڈ پائے جاتے ہیں۔
ا۔
ہرمین۔2۔ہرمالین۔3۔ہرمالول،الکائیڈٖ کی مجموعی مقدار میں ہرمالین دو تہائی ہوتاہے۔اور ہرمالول برائے نام اس میں ایک قسم کا تیل بھی پایاجاتاہے۔
مشہورمرکبات۔
معجون اسپند سو ختنی،حب اسپبد وغیرہ ،
مدت اثر۔
اس کی قوت چار سال تک باقی رہتی ہے۔
ترش اشیاء اور سکنجین ۔
مقدار خوراک۔
دو سے چار گرام(ماشہ)
کیمیاوی اجزاء۔
اس میں چار فیصدی تک تین الکائیڈ پائے جاتے ہیں۔
ا۔
ہرمین۔2۔ہرمالین۔3۔ہرمالول،الکائیڈٖ کی مجموعی مقدار میں ہرمالین دو تہائی ہوتاہے۔اور ہرمالول برائے نام اس میں ایک قسم کا تیل بھی پایاجاتاہے۔
مشہورمرکبات۔
معجون اسپند سو ختنی،حب اسپبد وغیرہ ،
مدت اثر۔
اس کی قوت چار سال تک باقی رہتی ہے۔
www.sayhat.net
اسپٖغول مسلم
(Spogul Seeds)
لاطینی میں۔
Plantago .Ovara
دیگر نام۔
فارسی میں اسپغول ،عربی میں بزارلقطونہ،بنگالی میں اسپغول،سندھی میں اسپنگو،کشمیری میں اسموگل اور انگریزی میں سپوگل سیڈز کہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ ایک بوٹی کے تخم جس کا تنا اوپر اٹھا نہیں ہوتا ہے۔گچھوں میں زمین کے نزدیک لگتے ہیں۔یہ بوٹی یا پودا آدھا گز تک اونچا ہوسکتاہے۔
اسکے تخم گلابی اور لعاب دار کشتی نما گھوڑے کے کان کی طرح ہوتے ہیں اور بطور دواء استعمال ہوتے ہیں۔ان کے تخم کے اوپر بھوسی سفید رنگ کی
ہوتی ہے۔جس کو سبوس اسپغول یا بھوسی یاچھلکااسبغول کہتے ہیں۔جو بطور دواء استعمال ہوتی ہے۔
رنگ۔
تخم گلابی مائل بہ سرخی ،بھوسی سفید ۔
ذائقہ۔
(Spogul Seeds)
لاطینی میں۔
Plantago .Ovara
دیگر نام۔
فارسی میں اسپغول ،عربی میں بزارلقطونہ،بنگالی میں اسپغول،سندھی میں اسپنگو،کشمیری میں اسموگل اور انگریزی میں سپوگل سیڈز کہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ ایک بوٹی کے تخم جس کا تنا اوپر اٹھا نہیں ہوتا ہے۔گچھوں میں زمین کے نزدیک لگتے ہیں۔یہ بوٹی یا پودا آدھا گز تک اونچا ہوسکتاہے۔
اسکے تخم گلابی اور لعاب دار کشتی نما گھوڑے کے کان کی طرح ہوتے ہیں اور بطور دواء استعمال ہوتے ہیں۔ان کے تخم کے اوپر بھوسی سفید رنگ کی
ہوتی ہے۔جس کو سبوس اسپغول یا بھوسی یاچھلکااسبغول کہتے ہیں۔جو بطور دواء استعمال ہوتی ہے۔
رنگ۔
تخم گلابی مائل بہ سرخی ،بھوسی سفید ۔
ذائقہ۔
تخم پھیکا اور لعاب دار لیکن توڑنے پر تلخ جنکہ چھلکاپھیکا اور لعاب دار ہوتا ہے۔
مقام پید ائش۔
پاکستان میں پنجاب ،سندھ اور بلوچستان جبکہ انڈیا میں سردیوں میں کاشت کیاجاتا ہے۔اور خودرو بھی ہے۔
مزاج۔
سرد وتر درجہ دوم۔
افعال۔
ملین ومغزی،محلل ومسکن اورام حار،مسکن،عطش و تپ شدید مدبول،حکیم صاحب نے اس کو ملین پتھری بھی کہا ہے جواسپغول قابض ہوتاہے۔
استعمال۔
اسپغول کو زیادہ تراسہال و پیجش میں استعمال کرتے ہیں۔یہ اپنی لزوجت کی وجہ سے ستدوں کو پھیلا کر خارج کرتاہے۔اور آنتوں میں جو خراش ہوتی ہے۔
اس کو دور کرتی ہے۔جنکہ روغن گل میں بریان کرکے کھلانے سے اسہال و پیچش دور کرتاہے۔لزوجت ہی کی وجہ سے خشک کھانسی اور قصبہ الریہ کی خشونت
دور ہوتی ہے۔میرے خیال کی وجہ سے صرف گلے کی وجہ سے خشک کھانسی کو فائدہ ہوتاہے۔
اسپغول بریان کرنے سے اسکی لزوجت ختم ہوجائے گی اوریہ اسپغول قابض ہوجاتا ہے۔روغن گل میں بریان کرنے سے بھی قابض ہوجاتاہے۔
نفع خاص۔
مسکن حرارت،دافع زحیر۔
مضر۔
بلغمی مزاج والے۔جن کا ہضم خراب ہوتا ضعف ہضم والے۔اسپغول ضعف اعصاب اور مزیل اشہتا ہے۔
مصلح۔
سکنجین علی۔
کیمیاوی اجزاء۔
1۔
لعابی مادہ
مقام پید ائش۔
پاکستان میں پنجاب ،سندھ اور بلوچستان جبکہ انڈیا میں سردیوں میں کاشت کیاجاتا ہے۔اور خودرو بھی ہے۔
مزاج۔
سرد وتر درجہ دوم۔
افعال۔
ملین ومغزی،محلل ومسکن اورام حار،مسکن،عطش و تپ شدید مدبول،حکیم صاحب نے اس کو ملین پتھری بھی کہا ہے جواسپغول قابض ہوتاہے۔
استعمال۔
اسپغول کو زیادہ تراسہال و پیجش میں استعمال کرتے ہیں۔یہ اپنی لزوجت کی وجہ سے ستدوں کو پھیلا کر خارج کرتاہے۔اور آنتوں میں جو خراش ہوتی ہے۔
اس کو دور کرتی ہے۔جنکہ روغن گل میں بریان کرکے کھلانے سے اسہال و پیچش دور کرتاہے۔لزوجت ہی کی وجہ سے خشک کھانسی اور قصبہ الریہ کی خشونت
دور ہوتی ہے۔میرے خیال کی وجہ سے صرف گلے کی وجہ سے خشک کھانسی کو فائدہ ہوتاہے۔
اسپغول بریان کرنے سے اسکی لزوجت ختم ہوجائے گی اوریہ اسپغول قابض ہوجاتا ہے۔روغن گل میں بریان کرنے سے بھی قابض ہوجاتاہے۔
نفع خاص۔
مسکن حرارت،دافع زحیر۔
مضر۔
بلغمی مزاج والے۔جن کا ہضم خراب ہوتا ضعف ہضم والے۔اسپغول ضعف اعصاب اور مزیل اشہتا ہے۔
مصلح۔
سکنجین علی۔
کیمیاوی اجزاء۔
1۔
لعابی مادہ
Sunday, 10 January 2016
ارہر اڑد ماش اڑوسہ بانسہ
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
ارہر
(Cango Pea )
دیگرنام ۔
فارسی میں شاخل و کشافل ،سندھی میں تور ،گجراتی میں ذنکری ،کناری ،توگری اور انگریزی میں کانگوپی عربی میں وجع و شاض۔
ماہیت۔
مشہور غلہ ہے۔جس کی دال پکا کر کھائی جاتی ہے۔ارہر کی ایک مشہور قسم کانام تور ہے۔اس کا دانہ ارہرکے دانے سے چھوٹا ہوتا ہے۔پاکستان ،ہندوستان میں پید ا
ہوتاہے۔اس کی کاشت بطور برسات کی فصل پر کی جاتی ہے۔
مزاج۔
گرم و خشک درجہ دوم ،بعٖض کے نزدیک سردو خشک درجہ دوم۔
افعال۔
نفاخ،قابض ،مجز
استعمال۔
ارہرزیادہ تربطورغذامستعمل ہے۔یعنی دال پکا کر کھاتے ہیں ۔یہ دیر ہضم ہے۔اور اس میں غذائیت کم ہوتی ہے۔دیر ہضم ہونے کی وجہ سے نفخ اور تبخیر پیدا کرتی ہے۔
(Cango Pea )
دیگرنام ۔
فارسی میں شاخل و کشافل ،سندھی میں تور ،گجراتی میں ذنکری ،کناری ،توگری اور انگریزی میں کانگوپی عربی میں وجع و شاض۔
ماہیت۔
مشہور غلہ ہے۔جس کی دال پکا کر کھائی جاتی ہے۔ارہر کی ایک مشہور قسم کانام تور ہے۔اس کا دانہ ارہرکے دانے سے چھوٹا ہوتا ہے۔پاکستان ،ہندوستان میں پید ا
ہوتاہے۔اس کی کاشت بطور برسات کی فصل پر کی جاتی ہے۔
مزاج۔
گرم و خشک درجہ دوم ،بعٖض کے نزدیک سردو خشک درجہ دوم۔
افعال۔
نفاخ،قابض ،مجز
استعمال۔
ارہرزیادہ تربطورغذامستعمل ہے۔یعنی دال پکا کر کھاتے ہیں ۔یہ دیر ہضم ہے۔اور اس میں غذائیت کم ہوتی ہے۔دیر ہضم ہونے کی وجہ سے نفخ اور تبخیر پیدا کرتی ہے۔
گرم مزاج والوں کو اس کے کھانے سے اسہال آجاتے ہیں۔بعض اطباء اًرہر پھیلیوں کا پانی نچوڑ کر چیچک کے دانے پر لگاتے ہیں۔اور زہر افیون کو دفع کرنے کیلئے پلاتے
ہیں۔ارہر کی دال کو پانی میں پیس کر دن میں دو مرتبہ بالخورہ پرضماد کرتے ہیں۔دوسرے روزبالخورہ کو کھجاکر سرسوں کاتیل لگاکر دن میں دومرتبہ استعمال کرتے ہیں۔اس سے
بالخورہ زائل ہوجاتاہے۔اوربال نکل آتے ہیں۔
بعض اطباء برگ ارہر کوبرگ نیم کے ہمراہ پیس کر چھن کے پینا مرض بواسیر کیلئے مفید ہے۔
نفع خاص۔
بواسیر کیلئے۔
مضر۔
دیرہضم۔
مصلح۔
ترش اشیاء۔
بدل۔
افعال تحلیل وغیرہ میں عدس (مسور)
مقدار خوراک۔
بقدر ہضم جبکہ بطور دواء پانچ سے دس گرام تک۔
ہیں۔ارہر کی دال کو پانی میں پیس کر دن میں دو مرتبہ بالخورہ پرضماد کرتے ہیں۔دوسرے روزبالخورہ کو کھجاکر سرسوں کاتیل لگاکر دن میں دومرتبہ استعمال کرتے ہیں۔اس سے
بالخورہ زائل ہوجاتاہے۔اوربال نکل آتے ہیں۔
بعض اطباء برگ ارہر کوبرگ نیم کے ہمراہ پیس کر چھن کے پینا مرض بواسیر کیلئے مفید ہے۔
نفع خاص۔
بواسیر کیلئے۔
مضر۔
دیرہضم۔
مصلح۔
ترش اشیاء۔
بدل۔
افعال تحلیل وغیرہ میں عدس (مسور)
مقدار خوراک۔
بقدر ہضم جبکہ بطور دواء پانچ سے دس گرام تک۔
www.sayhat.net
اڑد(ماش)
(Kidney Bean)
دیگرنام ۔
ہندی میں اڑو،فارسی اور اردو میں ماش ،بنوسیاہ،عربی میں ماش ہندی ،سنسکرت میں ماکھ ماش ،بنگالی میں ماش کلائے ،سندھی میں ماٹھ جی دال ،انگریزی میں کڈنی بین
ماہیت۔
مشہورعام غلہ ہے۔جوپاکستان ہندوستان اور بنگلہ دیش میں بکثرت سے پاتاجاتاہے۔مطلقاًمرادسے اڑو مرادرکھتے ہیں۔
رنگ۔
سبزاور سیاہ درمیان سے سفید ۔
ذائقہ۔
پھیکا۔
مزاج۔
گرم و تر بار طوبت فضلی ۔
(Kidney Bean)
دیگرنام ۔
ہندی میں اڑو،فارسی اور اردو میں ماش ،بنوسیاہ،عربی میں ماش ہندی ،سنسکرت میں ماکھ ماش ،بنگالی میں ماش کلائے ،سندھی میں ماٹھ جی دال ،انگریزی میں کڈنی بین
ماہیت۔
مشہورعام غلہ ہے۔جوپاکستان ہندوستان اور بنگلہ دیش میں بکثرت سے پاتاجاتاہے۔مطلقاًمرادسے اڑو مرادرکھتے ہیں۔
رنگ۔
سبزاور سیاہ درمیان سے سفید ۔
ذائقہ۔
پھیکا۔
مزاج۔
گرم و تر بار طوبت فضلی ۔
افعال۔
ویرہضم ،مولد ریاح،مولدومغلظ منی،مقوی باہ،مولد شیر،بیرونی طور پر تحلیل اورام،جالی،مسکن درد۔
استعمال۔
اردکی دال پکاکربطورنان خورش بکثرت کھائی جاتی ہے۔جوکہ قوی ہضم ،قوی المعدہ اشخاص کیلئے زیادہ بہتر ہے۔بدن اور قوت باہ کو قوی کرتی ہے۔
بطور دواء تنہا یامناسب ادویہ کے ہمراہ ماش کاسفوف یا حلوا بناکر ضعف باہ اور جریان و رقت منی میں استعمال کیاجاتاہے۔مسلم ماش کی کھیر پکا کر بچے
والی عورت کو دودھ زیادہ پیدا کرنے کیلئے کھلاتے ہیں۔اگر اس دال کوپکا کر اور ابال کر اس پانی سے بال دھوئیں توبال عمدہ درازاورگھنے ہو جاتے ہیں
اگردودھ میں ماش اور املی کے بیج بھگو کر چھیل کر خشک کرکے باریک پیش لیں اور شکر تری ایک تولہ ملاکر روزانہ کھائیں توجریان منی ومذی کادافع اور
مغلظ منی ہے۔
ماش کے آنے میں نمک +ہینگ +تخم سویا وغیرہ باریک پیسے ہوئے ملاکر روٹی پکا لیں جو ایک طرف سے خام ہو خام طرف روغن بیدانجیرسے چیڑکردردمعدہ
قولنج،دردگردہ ریحی میں مقام ماوف پرنیم گرم باندھتے ہیں۔
سنٹرل فوڈٹکنالوجیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف میسور کے مطابق ماش کی دال زیابیطس کے مریضوں کیلئے بہترین ہے۔اس میں وٹامن (بی ۱)ب ایک بھی ہوتاہے۔
نفع خاص۔
مغلظ،مولد منی اورمسمن بدن۔
مضر۔
نفاخ دیر ہضم۔
مصلح۔
مرچ سیاہ اور شکر سفید (چینی )
مقدار خوراک۔
بطور غذا بقدرہضم ،بطوردواء دس گرام تک ۔
ویرہضم ،مولد ریاح،مولدومغلظ منی،مقوی باہ،مولد شیر،بیرونی طور پر تحلیل اورام،جالی،مسکن درد۔
استعمال۔
اردکی دال پکاکربطورنان خورش بکثرت کھائی جاتی ہے۔جوکہ قوی ہضم ،قوی المعدہ اشخاص کیلئے زیادہ بہتر ہے۔بدن اور قوت باہ کو قوی کرتی ہے۔
بطور دواء تنہا یامناسب ادویہ کے ہمراہ ماش کاسفوف یا حلوا بناکر ضعف باہ اور جریان و رقت منی میں استعمال کیاجاتاہے۔مسلم ماش کی کھیر پکا کر بچے
والی عورت کو دودھ زیادہ پیدا کرنے کیلئے کھلاتے ہیں۔اگر اس دال کوپکا کر اور ابال کر اس پانی سے بال دھوئیں توبال عمدہ درازاورگھنے ہو جاتے ہیں
اگردودھ میں ماش اور املی کے بیج بھگو کر چھیل کر خشک کرکے باریک پیش لیں اور شکر تری ایک تولہ ملاکر روزانہ کھائیں توجریان منی ومذی کادافع اور
مغلظ منی ہے۔
ماش کے آنے میں نمک +ہینگ +تخم سویا وغیرہ باریک پیسے ہوئے ملاکر روٹی پکا لیں جو ایک طرف سے خام ہو خام طرف روغن بیدانجیرسے چیڑکردردمعدہ
قولنج،دردگردہ ریحی میں مقام ماوف پرنیم گرم باندھتے ہیں۔
سنٹرل فوڈٹکنالوجیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف میسور کے مطابق ماش کی دال زیابیطس کے مریضوں کیلئے بہترین ہے۔اس میں وٹامن (بی ۱)ب ایک بھی ہوتاہے۔
نفع خاص۔
مغلظ،مولد منی اورمسمن بدن۔
مضر۔
نفاخ دیر ہضم۔
مصلح۔
مرچ سیاہ اور شکر سفید (چینی )
مقدار خوراک۔
بطور غذا بقدرہضم ،بطوردواء دس گرام تک ۔
www.sayhat.net
اڑوسہ (بانسہ)
(vaska)
دیگرنام۔
پنجابی میں بسونٹا،بھینکڑ،گجراتی میں اڑوشو،ہندی میں ہانسہ،مرہٹی میں آڈلسا،بنگالی میں پاکش،انگریزی میں وساکا،عربی میں حشیشہ السعال۔
ماہیت۔
یہ دو طرح کا ہوتا ہے۔جس کے پتے سیاہی اور پھول کالے ہوتے ہیں۔سفید اس کے پتے سفیدی مائل اور پھول سفید ہوتے ہیں۔
ہانسہ کا پودا لگ بھگ چار فٹ سے دس فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔کہیں کہیں عام درخت کا قدبیس فٹ تک دیکھا گیا ہے۔یہ عموماًکھنڈرات ،باغیچوں،قبرستان،
اور پہاڑیوں پردیکھا گیا ہے۔
(vaska)
دیگرنام۔
پنجابی میں بسونٹا،بھینکڑ،گجراتی میں اڑوشو،ہندی میں ہانسہ،مرہٹی میں آڈلسا،بنگالی میں پاکش،انگریزی میں وساکا،عربی میں حشیشہ السعال۔
ماہیت۔
یہ دو طرح کا ہوتا ہے۔جس کے پتے سیاہی اور پھول کالے ہوتے ہیں۔سفید اس کے پتے سفیدی مائل اور پھول سفید ہوتے ہیں۔
ہانسہ کا پودا لگ بھگ چار فٹ سے دس فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔کہیں کہیں عام درخت کا قدبیس فٹ تک دیکھا گیا ہے۔یہ عموماًکھنڈرات ،باغیچوں،قبرستان،
اور پہاڑیوں پردیکھا گیا ہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان میں زیادہ تر جہلم کشمیر جبکہ ہندوستان میں خصوصاًپنجاب،دہلی،یوبی،کجوہمالیہاوربنگہ دیش میں پیدا ہوتا ہے۔یہ زیادہ تر سخت کنکریلی اور پتھریلی زمین میں
اگتا ہے۔
پتے ۔
آم اور جامن کی طرح چار سے آٹھ انچ لمبے ڈھائی سے ساڑھے تین انچ چوڑے نوکدار اور چکنے ہوتے ہیں۔جس سے خاص قسم کی بو آتی ہے۔جس طرح
چائے کی بوہوتی ہے۔
پھول۔
شاخوں کے سروں پرسفید یانیلے رنگ کے گچھوں کی طرح شکل میں ہوتے ہیں اورشیر کے کھلے منہ کی طرح لگتے ہیں۔سال میں دو بار پھول لگتے ہیں۔موسم
بہار اورسردیوں کے موسم اس کے پھولوں کے نیچے رس ہوتاہے۔
پھل ۔
لگ بھگ ایک انچ لمبا اگلے حصے میں کچھ موٹااور پچھلے حصے میں چپٹا سادرمیان سے دو برابر حصوں میں ایک لکیر سے بناہوتاہے۔اس کے اندر سیاہ رنگ کے
تخم بھرے رہتے ہیں۔ہانسہ کاہرجزو کار آمد ہے۔
نوٹ۔
اس کی دو اقسام خاردار اور بغیر خار بیان کی ہیں۔
ذائقہ۔
جز،تخم چھال اورپتے تلخ،پھول پھیکا لیکن اس کی جڑ قدرے شیریں ہوتی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ اول بعض کے بقول گرم تر اور سرد تر جبکہ ہانسہ کے پھول کو سرد و تربیان کرتے ہیں۔
افعال۔
مخرج بلغم،دافع تشنج،قاتل جراثیم،قاتل کرم دیدان،مصفیٰ خون،حابس الدم،دافع بخار،مدر حیض،مسکن،مفتت،
استعمال۔
مخرج بلغم ہونے کی وجہ سے ضیق النفس (دمہ)اور کھانسی میں مفید ہے۔یہ مصفی آواز ہے کیونکہ قصبہ الریہ کو بلغم سے پاک کر کے اس کی خشونت کو دور کر تا ہے۔
مخرج بلغم،دافع تشنج اور قاتل جراثیم ہونے کے باعث بچوں کی کالی کھانسی کو دور کرنے کیلئے اس کی جڑ کی چھال کا جوشاندہ استعمال کیا جاتاہے۔انہی افعال
کی وجہ سے سل ودق کیلئے مفید ہے۔چنانچہ سل و دق میں اس کے پتوں کی یا جڑ کی چھال کاجوشاندہ مفرداًیادیگرادویہ ہمراہ مستعمل ہے۔اور انہی امراض میں اس کے
پھولوں سے شربت یا گلقندبناکر کھلایا جاتاہے۔قاتل کرشکم ہونے کے سبب یہ کدو دانے کے ہلاک کرنے کیلئے مستعمل ہے اور ادنی کپڑوں میں اس کے پتے رکھنے سے ان
کو کیڑا نہیں لگتا ہے۔دافع بخار ہونے کی وجہ سے بخاروں میں بطور جوشاندہ استعمال کیاجاتاہے۔خصوصاً جب بخار کے ہاں کھانسی بھی ہو اور متعفن بلغم خارج
ہوتا ہو۔ملیریابخار کے ہاں جب کھانسی بھی ہو تو ہانسہ کی جڑ کو کالی مرچ وغیرہ کے ساتھ رگڑ کر دیتے ہیں۔
مصفی خون ہونے کی وجہ سے جزام ،آتشک اور جرب و حکہ میں مفید ہے۔حابس الدم یعنی خون بند کرنے والا ہونے کی وجہ سے رعاف اور نفث الدم میں
مفید ہے۔اس کے تازہ پتوں کارس نکال کر شہد میں ملا کر چٹاتے ہیںیا پھولوں کاگلقند بناکر کھلاتے ہیں۔ارزانی صاحب لکھتے ہیں کہ صمغ عربی ،گوندکیترا،رب السوس
نمکہ ہانسہ ہموزن لیکر قدرے شہد ملا کر نخودی گولیاں تیار کرلیں ۔ایک گولی روزانہ کھلائیں۔سل و دق اور دمہ کیلئے مفید ہے۔
مدر حیض پتوں کاسفوف تازہ زخم کے خون کو بند کرتاہے۔برگ اڑوسہ کو تھوڑے مکھن میں پیس کر رات کو آنکھ پر باندھنارمد کی شیکایت کوچاردن ٹھیک کرتاہے۔
گل قند بنانے کی ترکیب ۔
پاکستان میں زیادہ تر جہلم کشمیر جبکہ ہندوستان میں خصوصاًپنجاب،دہلی،یوبی،کجوہمالیہاوربنگہ دیش میں پیدا ہوتا ہے۔یہ زیادہ تر سخت کنکریلی اور پتھریلی زمین میں
اگتا ہے۔
پتے ۔
آم اور جامن کی طرح چار سے آٹھ انچ لمبے ڈھائی سے ساڑھے تین انچ چوڑے نوکدار اور چکنے ہوتے ہیں۔جس سے خاص قسم کی بو آتی ہے۔جس طرح
چائے کی بوہوتی ہے۔
پھول۔
شاخوں کے سروں پرسفید یانیلے رنگ کے گچھوں کی طرح شکل میں ہوتے ہیں اورشیر کے کھلے منہ کی طرح لگتے ہیں۔سال میں دو بار پھول لگتے ہیں۔موسم
بہار اورسردیوں کے موسم اس کے پھولوں کے نیچے رس ہوتاہے۔
پھل ۔
لگ بھگ ایک انچ لمبا اگلے حصے میں کچھ موٹااور پچھلے حصے میں چپٹا سادرمیان سے دو برابر حصوں میں ایک لکیر سے بناہوتاہے۔اس کے اندر سیاہ رنگ کے
تخم بھرے رہتے ہیں۔ہانسہ کاہرجزو کار آمد ہے۔
نوٹ۔
اس کی دو اقسام خاردار اور بغیر خار بیان کی ہیں۔
ذائقہ۔
جز،تخم چھال اورپتے تلخ،پھول پھیکا لیکن اس کی جڑ قدرے شیریں ہوتی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ اول بعض کے بقول گرم تر اور سرد تر جبکہ ہانسہ کے پھول کو سرد و تربیان کرتے ہیں۔
افعال۔
مخرج بلغم،دافع تشنج،قاتل جراثیم،قاتل کرم دیدان،مصفیٰ خون،حابس الدم،دافع بخار،مدر حیض،مسکن،مفتت،
استعمال۔
مخرج بلغم ہونے کی وجہ سے ضیق النفس (دمہ)اور کھانسی میں مفید ہے۔یہ مصفی آواز ہے کیونکہ قصبہ الریہ کو بلغم سے پاک کر کے اس کی خشونت کو دور کر تا ہے۔
مخرج بلغم،دافع تشنج اور قاتل جراثیم ہونے کے باعث بچوں کی کالی کھانسی کو دور کرنے کیلئے اس کی جڑ کی چھال کا جوشاندہ استعمال کیا جاتاہے۔انہی افعال
کی وجہ سے سل ودق کیلئے مفید ہے۔چنانچہ سل و دق میں اس کے پتوں کی یا جڑ کی چھال کاجوشاندہ مفرداًیادیگرادویہ ہمراہ مستعمل ہے۔اور انہی امراض میں اس کے
پھولوں سے شربت یا گلقندبناکر کھلایا جاتاہے۔قاتل کرشکم ہونے کے سبب یہ کدو دانے کے ہلاک کرنے کیلئے مستعمل ہے اور ادنی کپڑوں میں اس کے پتے رکھنے سے ان
کو کیڑا نہیں لگتا ہے۔دافع بخار ہونے کی وجہ سے بخاروں میں بطور جوشاندہ استعمال کیاجاتاہے۔خصوصاً جب بخار کے ہاں کھانسی بھی ہو اور متعفن بلغم خارج
ہوتا ہو۔ملیریابخار کے ہاں جب کھانسی بھی ہو تو ہانسہ کی جڑ کو کالی مرچ وغیرہ کے ساتھ رگڑ کر دیتے ہیں۔
مصفی خون ہونے کی وجہ سے جزام ،آتشک اور جرب و حکہ میں مفید ہے۔حابس الدم یعنی خون بند کرنے والا ہونے کی وجہ سے رعاف اور نفث الدم میں
مفید ہے۔اس کے تازہ پتوں کارس نکال کر شہد میں ملا کر چٹاتے ہیںیا پھولوں کاگلقند بناکر کھلاتے ہیں۔ارزانی صاحب لکھتے ہیں کہ صمغ عربی ،گوندکیترا،رب السوس
نمکہ ہانسہ ہموزن لیکر قدرے شہد ملا کر نخودی گولیاں تیار کرلیں ۔ایک گولی روزانہ کھلائیں۔سل و دق اور دمہ کیلئے مفید ہے۔
مدر حیض پتوں کاسفوف تازہ زخم کے خون کو بند کرتاہے۔برگ اڑوسہ کو تھوڑے مکھن میں پیس کر رات کو آنکھ پر باندھنارمد کی شیکایت کوچاردن ٹھیک کرتاہے۔
گل قند بنانے کی ترکیب ۔
پھول ہانسہ بقدر ضرورت لے کر اور ان میں برابر کھانڈ ملا کر ہاتھوں سے خوب ملیں۔اس کے بعد کسی مرتبان میں ڈال کرمنہ بند کرکے پانچ روز رکھ چھوڑیں
گلقندہانسہ تیار ہے۔
نفع خاص۔
ضیق النفس،کھانسی اور مدرحیض بھی ہے۔
مضر۔
مبرو متراج کیلئے۔
مصلح۔
شہد اور مرچ سیاہ ۔
کیمیاوی اجزاء۔
قلم دار جوہر دیسی سین ،اڑوسین ،ڈٖحاٹوڈگ ایسڈ،اڑوسہ کا ایسڈ ،ایمونیا ،شحم رال ،شکر،لعاب دار رنگین مادہ گوند نمکیات،
مقدار خوراک۔
پتے اور جڑ کاسفوف دو تین گرام ماشہ جوشاندہ یاخسیاندہ میں پانچ گرام سے دس گرام گلقند چھوٹا جائے کا چمچ سے بڑا چمچ تک ،نمک ہانسہ ۔
مشہورمرکبات۔
شربت اعجاز،آیورودیدک میں ہانسہ اولیہ اور ایلوپیتھک میں شربت وساکا ۔
گلقندہانسہ تیار ہے۔
نفع خاص۔
ضیق النفس،کھانسی اور مدرحیض بھی ہے۔
مضر۔
مبرو متراج کیلئے۔
مصلح۔
شہد اور مرچ سیاہ ۔
کیمیاوی اجزاء۔
قلم دار جوہر دیسی سین ،اڑوسین ،ڈٖحاٹوڈگ ایسڈ،اڑوسہ کا ایسڈ ،ایمونیا ،شحم رال ،شکر،لعاب دار رنگین مادہ گوند نمکیات،
مقدار خوراک۔
پتے اور جڑ کاسفوف دو تین گرام ماشہ جوشاندہ یاخسیاندہ میں پانچ گرام سے دس گرام گلقند چھوٹا جائے کا چمچ سے بڑا چمچ تک ،نمک ہانسہ ۔
مشہورمرکبات۔
شربت اعجاز،آیورودیدک میں ہانسہ اولیہ اور ایلوپیتھک میں شربت وساکا ۔
ارنڈ بید انجیر ارنی اروی
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
ارنڈ (بید انجیر )
(Coster Oil Plant )
لاطینی میں ۔
(Coster Oil Plant )
لاطینی میں ۔
َRicinuos۔Communs
دیگرنام۔
عربی میں خزوع ،فارسی میں بید انجیر ،بنگالی میں بھیرانڈ،سندھی میں ہیرن جوان پستو میں ارنڈے ،مرہٹی میں ایرونڈی ،انگریزی میں کسڑا ئل پلانٹ ۔
فیملی ۔
Euphorbiaceae
ماہیت ۔
ارنڈے کا درخت متوسط قد کا ہوتاہے۔پتے بڑے بڑے چار پانچ حصوں میں تقسیم ہونے کی وجہ سے پنججہ دست سے مشابہ ہوتاہے۔اور ان پر سفید رنگ کے خطوط کھینچے ہوتے
ہیں۔پھل گچھوں میں لگتے ہیں اور ان کے اوپر باریک باریک خارلگے ہوتے ہیں۔جن کے اندر تخم نکلتے ہیں ۔جوپستہ مغز سے بڑے باریک سخت چپٹے پوست میں محفوظ
ہوتے ہیں۔توڑنے پر سفید مغز نکلتا ہے۔اس مغزکو لہو میں دباکر روغن نکالاجاتاہے۔جو کہ روغن بید انجیر ارنٖڈی کے تیل کے نام سے مشہور اور بکثرت مستعمل ہے۔
اس کے خواص روغن میں بیان کئے جائیں گے ۔
مقام پیدائش۔
پاکستان میں پنجاب،صوبہ سندھ میں اکثر جنکہ ہندوستان میں صوبہ مدراس ،بمبئی،بنگلہ دیش،یہ جنگلی بھی ہوتاہے۔اور کاشت بھی کیاجاتاہے۔
رنگ۔
پھول چھوٹے چھوٹے سرخی مائل پھول شروع میں سبز پکنے پر سرخ یا زرد ۔
ذائقہ۔
بدمزہ پھیکا ۔
مزاج۔
گرم خشک بدرجہ دوم ۔
افعال۔
مغز تخم انجیر ،مخرج کرم شکم ،ملین صلابات ،مدرحیض،جالی ،مسہل قوی ،مسکن ومحلل اورام برگ کے افعال تریاق مارگزیدہ ۔
استعمال۔
قوت اسہال روغن بید انجیر کی بہ نسبت مغز بیدانجیر میں زیادہ ہے اور برگ اگرچہ افعال میں ضعیف ہیں لیکن ان میں تریاقیت زیادہ ہے۔
مغز تخم بیدانجیر امراض بلغمی ،لقوہ ،رعشہ ،ضیقالنفس قولنج آمعایا ریای قولنج ،استسقاء وجع المفاصل وغیرہ میں کھلانے سے بلغم و ماہیت کا اخراج کرکے امراض
مذکورہ میں نفع دیتا ہے۔
صلابت اعصاب اور ہر ایک قسم کو سخت ورم میں تحلیل کرنے کیلئے اندرونی وبیرونی طورپر پرمستعمل ہے۔عضلات شکم کی صلابت میں بھیڑ کے دودھ کے ساتھ مثل
کھیر کے پکا کر باندھے سے عضلات نرم ہوجاتے ہیں۔
جالیومحلل اورمسکن ہونے کی وجہ سے کیل ،کلف ،جرب ،نقرس ،وجع المفاصل وغیرہ میں اس کا ضماد مفید ہے۔محلل اور مسکن اورام ہونے کی وجہ سے برگ بید انجیر
کو تیل سے چیز کر نیم گرم کرکے باندھے ہیں ۔اورام پستان میں سرکہ کے ہمراہ پیس کر ضماد لگاتے اور ان کی بھجیا بناتریاق مار گزیدہ ہونے کے باعث کونپل بید انجیر کو پانی میں
گھونٹ کر چھان کر مارگزیدہ میں پلاتے ہیں۔مزکورہ بلاترکیب سے تبکر ارپلانے سے بیش افیون کازہربھی بذریعہ قے اور اسہال خارج ہوجاتاہے۔
دیگرنام۔
عربی میں خزوع ،فارسی میں بید انجیر ،بنگالی میں بھیرانڈ،سندھی میں ہیرن جوان پستو میں ارنڈے ،مرہٹی میں ایرونڈی ،انگریزی میں کسڑا ئل پلانٹ ۔
فیملی ۔
Euphorbiaceae
ماہیت ۔
ارنڈے کا درخت متوسط قد کا ہوتاہے۔پتے بڑے بڑے چار پانچ حصوں میں تقسیم ہونے کی وجہ سے پنججہ دست سے مشابہ ہوتاہے۔اور ان پر سفید رنگ کے خطوط کھینچے ہوتے
ہیں۔پھل گچھوں میں لگتے ہیں اور ان کے اوپر باریک باریک خارلگے ہوتے ہیں۔جن کے اندر تخم نکلتے ہیں ۔جوپستہ مغز سے بڑے باریک سخت چپٹے پوست میں محفوظ
ہوتے ہیں۔توڑنے پر سفید مغز نکلتا ہے۔اس مغزکو لہو میں دباکر روغن نکالاجاتاہے۔جو کہ روغن بید انجیر ارنٖڈی کے تیل کے نام سے مشہور اور بکثرت مستعمل ہے۔
اس کے خواص روغن میں بیان کئے جائیں گے ۔
مقام پیدائش۔
پاکستان میں پنجاب،صوبہ سندھ میں اکثر جنکہ ہندوستان میں صوبہ مدراس ،بمبئی،بنگلہ دیش،یہ جنگلی بھی ہوتاہے۔اور کاشت بھی کیاجاتاہے۔
رنگ۔
پھول چھوٹے چھوٹے سرخی مائل پھول شروع میں سبز پکنے پر سرخ یا زرد ۔
ذائقہ۔
بدمزہ پھیکا ۔
مزاج۔
گرم خشک بدرجہ دوم ۔
افعال۔
مغز تخم انجیر ،مخرج کرم شکم ،ملین صلابات ،مدرحیض،جالی ،مسہل قوی ،مسکن ومحلل اورام برگ کے افعال تریاق مارگزیدہ ۔
استعمال۔
قوت اسہال روغن بید انجیر کی بہ نسبت مغز بیدانجیر میں زیادہ ہے اور برگ اگرچہ افعال میں ضعیف ہیں لیکن ان میں تریاقیت زیادہ ہے۔
مغز تخم بیدانجیر امراض بلغمی ،لقوہ ،رعشہ ،ضیقالنفس قولنج آمعایا ریای قولنج ،استسقاء وجع المفاصل وغیرہ میں کھلانے سے بلغم و ماہیت کا اخراج کرکے امراض
مذکورہ میں نفع دیتا ہے۔
صلابت اعصاب اور ہر ایک قسم کو سخت ورم میں تحلیل کرنے کیلئے اندرونی وبیرونی طورپر پرمستعمل ہے۔عضلات شکم کی صلابت میں بھیڑ کے دودھ کے ساتھ مثل
کھیر کے پکا کر باندھے سے عضلات نرم ہوجاتے ہیں۔
جالیومحلل اورمسکن ہونے کی وجہ سے کیل ،کلف ،جرب ،نقرس ،وجع المفاصل وغیرہ میں اس کا ضماد مفید ہے۔محلل اور مسکن اورام ہونے کی وجہ سے برگ بید انجیر
کو تیل سے چیز کر نیم گرم کرکے باندھے ہیں ۔اورام پستان میں سرکہ کے ہمراہ پیس کر ضماد لگاتے اور ان کی بھجیا بناتریاق مار گزیدہ ہونے کے باعث کونپل بید انجیر کو پانی میں
گھونٹ کر چھان کر مارگزیدہ میں پلاتے ہیں۔مزکورہ بلاترکیب سے تبکر ارپلانے سے بیش افیون کازہربھی بذریعہ قے اور اسہال خارج ہوجاتاہے۔
نفع خاص۔
مسہل ،غلیظ روی و محلل ورم ،
مضر۔
معدہ کیلئے۔
مصلح۔
کیترا اور مصطگی ۔
بدل۔
جمال گوٹہ۔
کیمیاوی اجزاء۔
کیمیاوی اجزاء نہ اڑنے والا تیل ،رسنین پروٹیڈ،سفید مواد لعاب ،شکر ،راکھ ارک زہر اورقے آورمواد رسین ہوتاہے۔یہ اجزاء مغز بیدانجیر میں پائے جاتے ہیں۔
مقدار خوراک۔
مغز تخم بید انجیر تین سے پانچ دانے اور برگ بید انجیر سات ماشے سے ایک تولہ گرام سے 11.05گرام پتون کارس دو سے نو گرام تک۔
مسہل ،غلیظ روی و محلل ورم ،
مضر۔
معدہ کیلئے۔
مصلح۔
کیترا اور مصطگی ۔
بدل۔
جمال گوٹہ۔
کیمیاوی اجزاء۔
کیمیاوی اجزاء نہ اڑنے والا تیل ،رسنین پروٹیڈ،سفید مواد لعاب ،شکر ،راکھ ارک زہر اورقے آورمواد رسین ہوتاہے۔یہ اجزاء مغز بیدانجیر میں پائے جاتے ہیں۔
مقدار خوراک۔
مغز تخم بید انجیر تین سے پانچ دانے اور برگ بید انجیر سات ماشے سے ایک تولہ گرام سے 11.05گرام پتون کارس دو سے نو گرام تک۔
www.sayhat.net
ارنی
لاطینی میں
Cieroden Dron Phimoder
دیگر نام۔
ارنی یا آرنی ہندی میں ارنی ،ارنڈی یااگتھیو ،بنگالی میں گتریاری ،سنسکرت میں اگنی نتھاور گجراتی میں ارنڈی ،
ماہیت۔
ارنی وہ قسم کی ہوتی ہے۔ایک درخت اور دوسرا جھاڑی نما ۔اس کے پتوں سے ایک خاص قسم کی تیز بو آتی ہے۔پتے نرم ہوتے ہیں موسم برسات اور مارچ اپریل میں
اس پر گچھے دار لگتے ہیں۔پھل بہت چھوٹے لیکن گول گول مٹرکے دانے کے برابر ہوتے ہیں۔ان کے اندر کئی چھوٹے چھوٹے بیج ہوتے ہیں۔اس درخت کی چھال
کی چھال نرم اور گہرے بھورے رنگ کی ہوتی ہے۔جس میں ایک خاص قسم کی بو آتی ہے۔زمانہ قدیم میں رثی ہون بگیہ کے موقع پر اس درخت کی لکڑی کو آپس میں
رگڑ کر آگ روشن کیا کرتے تھے۔ اور اس آگ کو بڑی مقدس خیال کیاکرتے تھے ۔اس لیے اس سنسکرت کانام اگنی نتھ ہے۔
مقام پیدائش۔
پہاڑوں اورسمندروں کے کناروں پر عام ملتی ہے۔
رنگ۔
پھول سفید خام پھل سبزجبکہ پختہ سیاہ ۔
لاطینی میں
Cieroden Dron Phimoder
دیگر نام۔
ارنی یا آرنی ہندی میں ارنی ،ارنڈی یااگتھیو ،بنگالی میں گتریاری ،سنسکرت میں اگنی نتھاور گجراتی میں ارنڈی ،
ماہیت۔
ارنی وہ قسم کی ہوتی ہے۔ایک درخت اور دوسرا جھاڑی نما ۔اس کے پتوں سے ایک خاص قسم کی تیز بو آتی ہے۔پتے نرم ہوتے ہیں موسم برسات اور مارچ اپریل میں
اس پر گچھے دار لگتے ہیں۔پھل بہت چھوٹے لیکن گول گول مٹرکے دانے کے برابر ہوتے ہیں۔ان کے اندر کئی چھوٹے چھوٹے بیج ہوتے ہیں۔اس درخت کی چھال
کی چھال نرم اور گہرے بھورے رنگ کی ہوتی ہے۔جس میں ایک خاص قسم کی بو آتی ہے۔زمانہ قدیم میں رثی ہون بگیہ کے موقع پر اس درخت کی لکڑی کو آپس میں
رگڑ کر آگ روشن کیا کرتے تھے۔ اور اس آگ کو بڑی مقدس خیال کیاکرتے تھے ۔اس لیے اس سنسکرت کانام اگنی نتھ ہے۔
مقام پیدائش۔
پہاڑوں اورسمندروں کے کناروں پر عام ملتی ہے۔
رنگ۔
پھول سفید خام پھل سبزجبکہ پختہ سیاہ ۔
ذائقہ ۔
کڑوا اور تیز ۔
مزاج۔
گرم پہلے درجے میں اور خشک تیسرے درجے میں ۔
استعمال۔
کارومنڈل کے علاقے میں بطور ساگ کھاتے ہیں۔اورکہیں کہیں یہ پتے بطور چارہ جانوروں کو کھلاتے ہیں۔چکروت میں لکھا ہے کہ ارنی کاچھلکا بطور پانی
سے پیسہ ہوا گھی کے ساتھ ہفتہ کھانے سے چھیاکی کی تکلیف دور ہوجاتی ہے۔اس کے پتے فلفل سیاہ کے ساتھ رگڑ کر بخار اور زکام میں مفید ہیں۔ارنی کے
پتو ں یا جڑ کے چھلکوں کو جوشاندہ پیٹ کی خرابیوں کو دور کرتا ہے۔سکم کے پہا ڑی لوگ اس سے آگ نکالتتے ہیں۔خون حیض جاری ہو تو اس کو روکتی ہے۔
فرج کو تنگ کرتی ہے۔پتوں کو سفوف خنازیر کے زخم میں اور دوسرے زخموں کے علاوہ پھوڑا پھنسی کو نافع ہے۔
مقدار خوراک ۔
معالج کے مشورے سے ۔
کڑوا اور تیز ۔
مزاج۔
گرم پہلے درجے میں اور خشک تیسرے درجے میں ۔
استعمال۔
کارومنڈل کے علاقے میں بطور ساگ کھاتے ہیں۔اورکہیں کہیں یہ پتے بطور چارہ جانوروں کو کھلاتے ہیں۔چکروت میں لکھا ہے کہ ارنی کاچھلکا بطور پانی
سے پیسہ ہوا گھی کے ساتھ ہفتہ کھانے سے چھیاکی کی تکلیف دور ہوجاتی ہے۔اس کے پتے فلفل سیاہ کے ساتھ رگڑ کر بخار اور زکام میں مفید ہیں۔ارنی کے
پتو ں یا جڑ کے چھلکوں کو جوشاندہ پیٹ کی خرابیوں کو دور کرتا ہے۔سکم کے پہا ڑی لوگ اس سے آگ نکالتتے ہیں۔خون حیض جاری ہو تو اس کو روکتی ہے۔
فرج کو تنگ کرتی ہے۔پتوں کو سفوف خنازیر کے زخم میں اور دوسرے زخموں کے علاوہ پھوڑا پھنسی کو نافع ہے۔
مقدار خوراک ۔
معالج کے مشورے سے ۔
اروی
(C.Antiquorum)
دیگرنام۔
عربی میں قلقاش ،بنگالی میں گری ،ہندی میں گھیاں ،گجراتی میں الوی ،انگریزی میں کولو کے سیا اینٹی کنورم اوربعض کے نام بقول عربی نام قبقاش ہے۔
ماہیت۔
اروی مشہورقسم کی سبزی ہے جو آلو کی طرح زمین کے اندر ہوتی ہے۔پتے بڑے چکنے ہوتے ہیں۔نباتات کی مشہور جڑ ہے۔زیادہ تر بطور نان خورش
مستعمل ہے۔
رنگ ۔
ہلکا بھورا ۔
ذائقہ ۔
پھیکا ہلق میں خراش کرنے والا۔
مزاج
۔ گرم ایک تردرجہ دوم اس کا مزاج سرد وتر زیادہ مناسب ہے۔
افعال۔
مؤلدومغلظ منی ،مسمن بدن ،مغریٰ ۔
استعمال۔
(C.Antiquorum)
دیگرنام۔
عربی میں قلقاش ،بنگالی میں گری ،ہندی میں گھیاں ،گجراتی میں الوی ،انگریزی میں کولو کے سیا اینٹی کنورم اوربعض کے نام بقول عربی نام قبقاش ہے۔
ماہیت۔
اروی مشہورقسم کی سبزی ہے جو آلو کی طرح زمین کے اندر ہوتی ہے۔پتے بڑے چکنے ہوتے ہیں۔نباتات کی مشہور جڑ ہے۔زیادہ تر بطور نان خورش
مستعمل ہے۔
رنگ ۔
ہلکا بھورا ۔
ذائقہ ۔
پھیکا ہلق میں خراش کرنے والا۔
مزاج
۔ گرم ایک تردرجہ دوم اس کا مزاج سرد وتر زیادہ مناسب ہے۔
افعال۔
مؤلدومغلظ منی ،مسمن بدن ،مغریٰ ۔
استعمال۔
اروی کو زیادہ تربطور نان خورش تنہا یا گوشت یا بیگن کے ہمراہ پکا کر استعمال کیا جاتا ہے۔نفاخ اور دیر ہضم ہوتی ہے۔اروی نان خورش بناکر استعمال کریں ۔
خواہ بطور دواء سفوف کر کے کھایا جائے ۔نزوجت اور غروبت کی وجہ سے کھانسی اور صیحح امعاء میں فائدہ ہوتاہے۔مولدہ و مغلظ منی کے ساتھ ساتھ باہ کو متحرک کرتی ہے۔
بدن کو فربہ اور طاقتوار بناتی ہے۔اروی کاچھلکا اسہال کو بند کرنے میں مفید ہے۔ادابول کیلئے اس کے پتے کا نچوڑا ہواپانی بہت مفید ہے۔
نوٹ۔
اروی کی رطوبت مخرش ہوتی ہے۔پانی میں بار بار دھونے سی خراش دار جز کمزور ہوجاتا ہے۔
مضر۔
دیر ہضم مسدد اور مولد بلغم وریاح ،ذیابیطس کے مریض کیلئے۔
مصلح۔
دار چینی ،لونگ،ادر لیموں۔
بدل۔
بھنڈی۔
مقدار خوراک۔
پانچ سے سات گرام تک مقدر ہضم ۔
خواہ بطور دواء سفوف کر کے کھایا جائے ۔نزوجت اور غروبت کی وجہ سے کھانسی اور صیحح امعاء میں فائدہ ہوتاہے۔مولدہ و مغلظ منی کے ساتھ ساتھ باہ کو متحرک کرتی ہے۔
بدن کو فربہ اور طاقتوار بناتی ہے۔اروی کاچھلکا اسہال کو بند کرنے میں مفید ہے۔ادابول کیلئے اس کے پتے کا نچوڑا ہواپانی بہت مفید ہے۔
نوٹ۔
اروی کی رطوبت مخرش ہوتی ہے۔پانی میں بار بار دھونے سی خراش دار جز کمزور ہوجاتا ہے۔
مضر۔
دیر ہضم مسدد اور مولد بلغم وریاح ،ذیابیطس کے مریض کیلئے۔
مصلح۔
دار چینی ،لونگ،ادر لیموں۔
بدل۔
بھنڈی۔
مقدار خوراک۔
پانچ سے سات گرام تک مقدر ہضم ۔
No comments:
Post a Comment